بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے مرکزی شہر سرینگر میں منگل کو کرفیو نافذ ہے اور سینکڑوں پولیس اہلکاروں کے علاوہ نیم فوجی دستے بھی اس غیر اعلانیہ کرفیو کی پابندی کرانے کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں۔
ایک روز قبل شہر کےعلاقے خانیار میں ایک صوفی بزرگ سے منسوب خانقاہ آتشزدگی سے تباہ ہو گئی تھی جس کے بعد کشمیر کے مخلتف علاقوں میں لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے غیر اعلانیہ کرفیو لگا دیا گیا تھا لیکن مختلف حصوں میں مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں جن میں اہلکاروں سمیت لگ بھگ 80 افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
مسلم اکثریتی آبادی والی وادی میں منگل کو خانقاہ میں آتشزدگی کے واقعے کے خلاف مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے سوگ اور ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔
بھارتی کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اپنا لندن کا دورہ مختصر کرکے سرینگر پہنچنے پر سیدھے خانیار کے علاقے میں اس خانقاہ کی جائزہ لینے پہنچے۔
یہ خانقاہ گیارہویں صدی عیسوی کے ایک صوفی بزرگ شیخ عبدالقادر گیلانی سے منسوب تھی۔
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا ہے کہ اس خانقاہ جو جلد ہی اس کی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا جس کے لیے بہترین ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
دریں اثناء سوپور کے علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی طرف سے پولیس اہلکاروں پر دستی بم پھینکے جانے کے واقعے میں ایک پولیس اہلکار سمیت دو شہری زخمی ہوگئے۔