رسائی کے لنکس

دہلی حکومت کا بھارتی کشمیر میں مذاکراتی عمل شروع کرنے کا عندیہ


بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ایک پریس کانفرنس میں، فائل فوٹو
بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ایک پریس کانفرنس میں، فائل فوٹو

راج ناتھ سنگھ نے یوم آزادی پر وزیر اعظم نریندر مودی کی اس تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ مسئلہ نہ گالی سے حل ہوگا نہ گولی سے بلکہ عوام کو گلے لگانے سے حل ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کشمیر کے تعلق سے حساس ہے۔

سہیل انجم

مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پیر کے روز اعلان کیا کہ حکومت نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پائیدار مذاكرات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے اس نے انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر دنیشور شرما کو اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے۔

انہوں نے یہاں عجلت میں طلب کی گئی ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ دنیشور شرما کشمیری عوام کی جائز امنگوں کو سمجھنے کے لیے مذاکراتی عمل کا آغاز کریں گے۔ ان پر کوئی پابندی نہیں ہوگی کہ ایک گروپ سے بات کریں اور دوسرے سے نہ کریں۔ ہم عوام کی خواہشات جاننا چاہتے ہیں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا علیحدگی پسند حریت کانفرنس بھی مذاكرات کا حصہ ہوگی تو انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ دنیشور شرما کو کرنا ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے یوم آزادی پر وزیر اعظم نریندر مودی کی اس تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ مسئلہ نہ گالی سے حل ہوگا نہ گولی سے بلکہ عوام کو گلے لگانے سے حل ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کشمیر کے تعلق سے حساس ہے۔

ایک سینیر تجزیہ کار پروفیسر اپوروانند نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف اعلان سے کچھ نہیں ہوگا۔ حکومت کو وہاں فوج کی موجودگی کم کرنی ہوگی اور سیکیورٹی فورسز کو خصوصي اختیارات دینے والے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ (AFSPA) کو ہٹانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ا س کے علاوہ کچھ اور بھی اقدامات کرنے ہوں گے جیسے کہ بیج بہاڑا میں ہونے والے قتل عام میں لوگوں کو انصاف نہیں ملا۔ جو دوسرے واقعات ہوئے ہیں اگر ان میں بھی کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوتی ہے تو اس اعلان کا صرف رسمی مطلب ہوگا کوئی حقیقی مطلب نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی جموں کو کشمیر کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا جس کی امید ہے تو پھر اس یہ اعلان بے معنی ہوگا۔

سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے اس سلسلے میں اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہم اپنا دماغ کھلا رکھیں گے اور دیکھیں گے کہ مذاکراتی عمل کا کیا نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔

دنیشور شرما نے ایک نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ وہ حکومت کی توقعات پر پورا اتریں گے۔

یاد رہے کہ کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس شیش پال وید نے گذشتہ ہفتے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی تازہ کارروائیوں میں ا س سال اب تک 160 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ لیکن انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ کشمیر کو ایک سیاسی پہل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ بے روزگار نوجوانوں کو نا پسندیدہ اور خطرناک عناصر کے زیر اثر آنے سے روکنے کے اقدامات کرے۔

XS
SM
MD
LG