بھارتی زیر انتظام کمشیر میں احتجاجی ہڑتالوں اورتحریک مزاحمت کو دبانے کے لیے کرفیو جیسے سخت اقدامات کے نتیجے میں نئی دہلی کے زیر کنٹرول کشمیر میں کاروبار زندگی مسلسل مفلوج ہے اور حفاظتی دستوں نے مسلمان عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی مہم میں شدت پیدا کردی ہے۔
گذشتہ تین دن کے دوران وادی کشمیر کے مختلف حصوں میں جھڑپوں کے دوران نصف درجن عسکریت پسند اور دو بھارتی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔
عہدے داروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں لشکرطیبہ کا ایک ڈویژنل کمانڈر اجمل شاہ عرف ابو ترار اور حرکت المجاہدین کا ایک اعلیٰ کمانڈر نعمان عرف موچھ والا بھی شامل ہے۔
نعمان کے بارے میں عہدے دار یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ اس سال سات فروری کو سری نگر کے مقام لال چوک پر ہونے والے فدائین حملے کا سرغنہ تھا۔ جب کہ اجمل شاہ بھارتی کشمیر میں گذشتہ دس سال سے سرگرم تھا۔
ان دونوں کو زندہ یا مردہ پکڑنے پر پویس نے دس دس لاکھ کا انعام مقرر کررکھاتھا۔
ان ہلاکتوں کو عہدے داروں نے گذشتہ 20 سے بھارتی کشمیر میں جاری عسکری تحریک کے خلاف فوجی مہم کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
اس کے علاوہ ہندوارہ کے علاقے میں بھی حفاظتی دستوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ سری نگر میں بھارتی فوجی ترجمان کے مطابق ان جھڑپوں میں آخری اطلاعات تک دو عسکریت پسند ہلاک کیے جاچکے تھے، تاہم ان کی فوری طورپر شناخت نہیں ہوسکی۔