پاکستان نے کئی سال بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے ایک بار پھر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ کئی برسوں میں پاکستان جنرل اسمبلی سے اپنے سالانہ خطاب میں اگرچہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر زور دیتا رہا ہے مگر اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کا ذکر کرنے سے گریز کرتا رہا ہے۔
منگل کو جنرل اسمبلی کے پینسٹھویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کے زیر انتطام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش ہے اور ‘‘مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہی جنوبی ایشیاء میں امن اور استحکام کا ماحول پیدا کر سکتا ہے۔’’
انہوں نے مسئلہ کشمیر کی وضاحت کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ ‘‘جمّوں و کشمیر کا مسئلہ یہ ہے کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے تحت آزادانہ، غیر جانبدارانہ، اور منصفانہ طریقے سے حق خود ارادیت دیا جائے۔’’
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے پڑوسی ملک بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے جامعہ مذاکرات کے لیے تیار ہے اگر ان مذاکرات میں جمّوں و کشمیر سمیت تمام اہم معاملات شامل ہوں۔
وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں سیلاب سے آنے والی ناگہانی تباہی پر پاکستان کی مدد کرنے پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کو پہلے سے بہتر بنایا جائے گا اور تعمیر نو کا عمل شفّاف ہوگا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود پاکستان پورے عزم و استقلال سے‘‘دہشت گردی اور شدت پسندی’’ کا مقابلہ کرے گا۔ البتہ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑ تک پہنچنا ہوگا، جو اکثر غربت، زیادتی اور استبداد میں پوشیدہ ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے متنبہ کیا کہ تمام مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھنا ایک گھسا پٹا تاثر ہے۔
اس کے علاوہ اپنے خطاب میں مسٹر قریشی نے سلامتی کونسل کی اصلاحات پر پاکستان کے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں ایسی تبدیلیاں آنی چاہییں جو تمام رکن ممالک، خصوصًا پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک، کے مفادات کا تحفظ کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی امن کے لیے ضروری ہے کہ پہلے سے موجود ہتھیاروں کو تلف کیا جائے اور نئے ہتھیاروں کو پھیلنے سے روکا جائے، اور اس پورے عمل کو برابری کی بنیاد پر منصفانہ طریقے سے پورا کیا جائے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ اگر خطے کا کوئی بھی ملک ہتھیار جمع کرتا ہے تو اس کے پورے خطے کی سلامتی پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
انہوں نے فلسطینی عوام کی حمایت کرتے ہوئے مئی میں اسرائیل کی طرف سے ایک فلوٹیلا یا بحری جہازوں کے قافلے کے خلاف طاقت کے استعمال کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے انسانی حقوق پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جمہوری حکومت انسانی حقوق اور خصوصًا خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے سرگرم ہے اور چند ماہ پہلے ہی پاکستان نے تشدد کے خلاف اور سماجی و سیاسی حقوق کے حق میں اقوام متحدہ کے دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ اس طرح اب پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق 27 معاہدوں کا حصہ بن گیا ہے۔
مسٹر قریشی نے اپنے خطاب میں ماحولیاتی تبدیلی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اگرچہ پاکستان خود دنیا میں نقصان دہ گرین ہاؤس گیسیں پیدا کرنے والے ممالک میں بہت پیچھے ہے لیکن ماحولیاتی آلودگی کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی حکومت نے عالمی معاشی اداروں کے تعاون اور مشورے سے معاشی اصلاحات شروع کی ہیں، جن میں ٹیکس کے نظام میں اصلاحات بھی شامل ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے اس ماہ کی اٹھارہ تاریخ کو نیو یارک پہنچےتھے۔ گزشتہ دس روز میں انہوں نے نہ صرف سیلاب سے متعلق فرینڈز آف پاکستان کی ایک میٹنگ میں شرکت کی ہے بلکہ بہت سے ممالک کے وزراء خارجہ سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔