رسائی کے لنکس

مقبول بٹ کی برسی پر بھارتی کشمیر میں ہڑتال


اس سے قبل نو فروری کو افضل گورو کی برسی پر بھی وادی میں ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔
اس سے قبل نو فروری کو افضل گورو کی برسی پر بھی وادی میں ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے قوم پرست رہنما مقبول بٹ کی برسی پر منگل کو وادی میں مکمل ہڑتال رہی۔ وادی میں کاروبار زندگی معطل رہا جب کہ سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

انتظامیہ کی ہدایت پر لگ بھگ تمام ٹیلی کام کمپنیوں نے پہلے سے ہی سست رفتار انٹرنیٹ سروسز کو پورا دن بند معطل رکھا۔

حکام کے مطابق یہ اقدامات امن و امان کو درپیش خدشات کے پیشِ نظر کیے گئے۔ وادی میں پانچ اگست کے بعد بند ہونے والی انٹرنیٹ سروسز کے ٹو-جی نیٹ ورک کو حال ہی میں بحال کیا گیا تھا۔

وادی میں ہڑتال کی کال کشمیر میں استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے میں پیش پیش تنظیموں آل پارٹیز حریت کانفرنس اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) نے دی تھی۔

سرینگر میں وائس آف امریکہ کے نمائندے یوسف جمیل کے مطابق ہڑتال کے باعث سرینگر اور وادی کے بیشتر شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جب کہ ٹرانسپورٹ بھی جزوی طور پر بند رہی۔

البتہ بعض مقامات پر اشیائے خورونوش فروخت کرنے والی دُکانیں کھلی رہیں۔ لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر وادی میں ٹرین سروس معطل رکھی گئی۔

خیال رہے کہ قوم پرست رہنما مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ اُن پر 1960 کی دہائی کے دوران سوپور میں حساس ادارے کے افسر امرچند کو قتل کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔ جس کے بعد جرم ثابت ہونے پر اُنہیں پھانسی دی گئی۔

مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

مقبول بٹ کو سزائے موت سنانے والے جج کو بعدازاں 1990 میں ایک عسکری تنظیم کے کارکنوں نے سرینگر کے ایک بازار میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

اتوار کو حریت کانفرنس اور جے کے ایل ایف کی اپیل پر 13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمان پر حملے کی پاداش میں سزائے موت پانے والے عسکری رہنما افضل گورو کی ساتویں برسی پر بھی ہڑتال کی گئی تھی۔

پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب قوم پرستوں تنظیموں نے وادی میں ہڑتال کی کال دی تھی۔

البتہ ہفتے کو پولیس نے ہڑتال کی کال دینے پر جے کے ایل ایف کے خلاف سرینگر کے کوٹھی باغ پولیس تھانے میں غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق قانون کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی روز سرینگر کے دو صحافیوں نصیر احمد گنائی اور ہارون نبی سے جے کے ایل ایف کی اپیل کی تشہیر کرنے پر پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ کی گئی۔

پولیس کے مطابق نصیر گنائی نے جے کے ایل ایف کے بیان کے بارے میں ایک ٹوئٹ کی تھی جبکہ ہارون نبی نے اسے واٹس ایپ کے ذریعے بیسیوں افراد تک پہنچایا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق جے کے ایل ایف ایک کالعدم تنظیم ہے۔ لہذٰا صحافیوں کو اُن کے بیانات یا خبروں کی تشہیر کرنے سے روکا گیا۔

مقبول بٹ کون تھے؟

مقبول بٹ قوم پرست جموں و کشمیر نیشنل لبریشن فرنٹ یا جے کے این ایل ایف کے بانیوں میں شامل تھے جو اب کئی حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ ایک فعال حصہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ یا جے کے ایل ایف کہلاتا ہے جو ماضی میں بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں مسلح جدوجہد میں ہراول دستے کے طور پر سرگرم رہا ہے۔ جے کے ایل ایف آج کل متنازع ریاست کے دونوں حصوں میں سرگرم ہے۔

تنظیم کا منشور کشمیر کو خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کرانا ہے۔ یہ پاکستان کے زیرِ انتظام علاقوں گلگت بلتستان سمیت پاکستان اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کو ایک الگ ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے۔

تاہم بھارتی وزارت داخلہ نے مارچ 2019 میں بھارتی کشمیر میں سرگرم جے کے ایل ایف کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تنظیم پر پابندی عائد کر کے اس کے سربراہ یسین ملک کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔ اس تنظیم پر لوگوں کو ریاست کے خلاف اُکسانے اور غیر قانونی طور پر رقوم حاصل کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ یسین ملک غیر قانونی فنڈنگ کیس میں گزشتہ ایک سال سے دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔

مقبول بٹ اور افضل گورو، دونوں کو پھانسی دینے کے بعد تہاڑ جیل کے احاطے ہی میں دفنایا گیا تھا۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG