سری نگر میں عہدے داروں کا کہنا ہے کہ خفیہ ذرائع سے تقریباً نصف درجن عسکریت پسندوں کی میدان پورہ نامی گاؤں کے سابق نمبردار کے گھر میں موجودگی کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد مقامی پولیس کے اسپیشل آپریشنز گروپ اور فوج کے سپاہیوں نے جمعرات کی شام علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ لیکن، اِس خدشے کے پیشِ نظر کہ افرادِ خانہ اور قریبی مکانوں میں موجود شہریوں کو گزند نہ پہنچے، رات بھر انتظار کرنے کے بعدجمعے کو علی الصبح عسکریت پسندوں کو للکارا گیا۔
میدان پورہ کنٹرول لائن کے قریب واقع ہے۔
محصور عسکریت پسندوں نے فوجیوں کو دیکھتے ہی مکان کی کھڑکیوں سے اُنھیں خودکار ہتھیاروں اور دستی بموں سے نشانہ بنایا۔ واقعے میں ایک فوجی ہلاک اور ایک کپتان سمیت پانچ فوجی زخمی ہوگئے۔کپتان گُرچرن سنگھ کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
جوابی کارروائی کے دوران تاحال، چار عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ فوج نے ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا ۔
فوج کے ترجمان کرنل جے ایس برار نے دعویٰ کیا کہ محصور عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے میں تاخیر لگی، کیونکہ اُنھوں نے ایک خاتون مکین کو یرغمال بنا یا تھا جسے بعد میں آزاد کرایا گیا۔ لیکن، پولیس سربراہ کلدیپ نے بتایاکہ یہ خاتون از خود بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئی۔
تاہم، پانچ افرادِ خانہ اور آس پاس کے گھروں میں موجود شہریوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا تھا۔
جمعے کی سہ پہر مکان پر مارٹر گولے داغے گئے، جِس کے ساتھ ہی اُس میں آگ لگ گئی اور یہ مکمل طور پر خاکستر ہوگیا۔
عہدے داروں نے کہا ہے کہ ہلاک شدہ چار عسکریت پسندوں میں لشکرِ طیبہ کے تین اعلیٰ کمانڈر ثاقب، حماد اور عمیر بھی شامل ہیں، جِن کا تعلق پاکستان سے بتایا جاتا ہے، جب کہ اُن کے چوتھے ساتھی کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی ۔