بالی وڈ کی لیجنڈری ایکٹریس سری دیوی فلم ’انگلش ونگلش‘ کے ذریعے ایک بار پھر سلور اسکرین پر لوٹ رہی ہیں۔فلمی دنیا میں پندرہ سال بعد واپسی پر خوش 49 سالہ سری دیوی کا کہنا ہے کہ یہ ٹھیک ہے کہ وہ کچھ عرصے کے لئے با لی وڈ سے دور ہو گئی تھیں لیکن انہوں نے بالی ووڈ چھوڑا نہیں تھاتو پھر لفظ ’کم بیک ‘ کا کیا مطلب ہے۔
”یاہو انڈیا“ کودیئے گئے ایک انٹرویو میں وہ مزید کہتی ہیں ’مجھے تو لفظ کم بیک سے ہی چڑ ہے۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ میں نے اس فلم کے ذریعے واپسی کا سوچا بھی نہیں تھا۔ بس اسکرپٹ پڑھ کر لگا کہ جیسے’ششی ‘ کا کیریکٹر میرے لئے ہی لکھا گیا ہے۔اس کی سادگی اور حساسیت نے مجھے اتنا متاثر کیا کہ میں نے فلم کرنے کی حامی بھر لی۔ میرا ماننا ہے کہ کسی بھی فلم کا اصل ہیرو اسکرپٹ ہوتا ہے“
انیس سو اسی اور نوے کی دھائی میں ’چاندنی ‘، ’لمحے‘، ’جدائی‘ اور بہت سی دوسری ہٹ فلمیں دینے والی سری دیوی پندرہ سال بعد ”انگلش وونگلش “ میں ایک ایسی سیدھی سادی بھارتی ہاوٴس وائف کے روپ میں نظر آرہی ہیں جو امریکا میں انگلش زبان نہ آنے اور اپنی پہچان کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہے۔
ٹورنٹو کے فلم فیسٹول میں جب ”انگلش وونگلش“ کی نمائش کی گئی تو تھیڑ میں موجود شائقین نے سری دیوی کی شاندار پرفارمنس کی کھڑے ہو کر داد دی ۔
ٹورنٹو سے واپسی پر ایک انٹرویومیں سری دیوی نے جذباتی انداز میں اس تجربے کے بارے میں بتایا۔”میرے لئے یہ ناقابل یقین بات تھی۔ ایک بہت خاص اور یادگار لمحہ۔ میں نے کبھی بھی اتنے والہانہ رسپانس کا تصور بھی نہیں کیا تھا۔“
سری دیوی کا کہنا تھا کہ اتنے سالوں میں بہت تبدیلی آئی ہے۔ فلموں کی مارکیٹنگ کا انداز بدل گیا ہے۔ پہلے کبھی ایک دن میں اتنے انٹرویوز نہیں دئیے جاتے تھے جتنے اب ہیں ۔لمبے وقفے کے بعد کیمرے کا سامنا کرنے پر نروس ہونے کے بارے میں سری دیوی نے کہا کہ انہیں گیپ کے بعد کیمرے کو فیس کرنے میں کوئی پریشانی یا گھبراہٹ نہیں ہوئی بلکہ نہایت آرام اور اطمینان سے کیمرے کا سامنا کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل اہمیت فلم کے سبجیکٹ کی ہوتی ہے جو اعتماد دیتا ہے۔سری دیوی نے کہا کہ آئندہ بھی اچھے اسکرپٹ ملے تو وہ کام کرتی رہیں گی۔
”یاہو انڈیا“ کودیئے گئے ایک انٹرویو میں وہ مزید کہتی ہیں ’مجھے تو لفظ کم بیک سے ہی چڑ ہے۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ میں نے اس فلم کے ذریعے واپسی کا سوچا بھی نہیں تھا۔ بس اسکرپٹ پڑھ کر لگا کہ جیسے’ششی ‘ کا کیریکٹر میرے لئے ہی لکھا گیا ہے۔اس کی سادگی اور حساسیت نے مجھے اتنا متاثر کیا کہ میں نے فلم کرنے کی حامی بھر لی۔ میرا ماننا ہے کہ کسی بھی فلم کا اصل ہیرو اسکرپٹ ہوتا ہے“
انیس سو اسی اور نوے کی دھائی میں ’چاندنی ‘، ’لمحے‘، ’جدائی‘ اور بہت سی دوسری ہٹ فلمیں دینے والی سری دیوی پندرہ سال بعد ”انگلش وونگلش “ میں ایک ایسی سیدھی سادی بھارتی ہاوٴس وائف کے روپ میں نظر آرہی ہیں جو امریکا میں انگلش زبان نہ آنے اور اپنی پہچان کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہے۔
ٹورنٹو کے فلم فیسٹول میں جب ”انگلش وونگلش“ کی نمائش کی گئی تو تھیڑ میں موجود شائقین نے سری دیوی کی شاندار پرفارمنس کی کھڑے ہو کر داد دی ۔
ٹورنٹو سے واپسی پر ایک انٹرویومیں سری دیوی نے جذباتی انداز میں اس تجربے کے بارے میں بتایا۔”میرے لئے یہ ناقابل یقین بات تھی۔ ایک بہت خاص اور یادگار لمحہ۔ میں نے کبھی بھی اتنے والہانہ رسپانس کا تصور بھی نہیں کیا تھا۔“
سری دیوی کا کہنا تھا کہ اتنے سالوں میں بہت تبدیلی آئی ہے۔ فلموں کی مارکیٹنگ کا انداز بدل گیا ہے۔ پہلے کبھی ایک دن میں اتنے انٹرویوز نہیں دئیے جاتے تھے جتنے اب ہیں ۔لمبے وقفے کے بعد کیمرے کا سامنا کرنے پر نروس ہونے کے بارے میں سری دیوی نے کہا کہ انہیں گیپ کے بعد کیمرے کو فیس کرنے میں کوئی پریشانی یا گھبراہٹ نہیں ہوئی بلکہ نہایت آرام اور اطمینان سے کیمرے کا سامنا کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل اہمیت فلم کے سبجیکٹ کی ہوتی ہے جو اعتماد دیتا ہے۔سری دیوی نے کہا کہ آئندہ بھی اچھے اسکرپٹ ملے تو وہ کام کرتی رہیں گی۔