وزیرِ اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ منگل کے روز چین اور قزاقستان کےپانچ روزہ دورے پرروانہ ہو رہے ہیں۔
وہ چین کے شہر سانیا میں منعقد ہونے والی برسک ممالک، یعنی برازیل، روس، بھارت، چین اور ساؤتھ افریقہ کی چوتھی سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ساؤتھ افریقہ کی اِس فورم میں شمولیت سے کانفرنس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
سربراہ کانفرنس کے موقع پر من موہن سنگھ چین کے صدر ہُو جِن تاؤ کے ساتھ سربراہ ملاقات اور متعدد باہمی امور پر تبادلہٴ خیال کریں گے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، دونوں ملکوں نے ’اسٹیپل ویزا‘ کے مسئلے پر بھی تبادلہٴ خیال کا فیصلہ کیا ہے۔چین کشمیر کے شہریوں کو پاسپورٹ کے بجائے الگ کاغذ پر ویزا اسٹیپل کرتا ہے جو کہ دونوں ملکوں کے مابین ایک بڑا تنازع ہے۔
من موہن سنگھ 15اپریل کو چین سے قزاقستان جائیں گے اور وہاں بھارت قزاق سربراہ کانفرنس میں حصہ لیں گے۔
اِس موقع پر قزاقستان کے شہر آستانہ میں دونوں ملکوں کے مابین غیر فوجی جوہری تعاون معاہدے پر دستخط کے قوی امکانات ہیں۔
سال 2009ء میں قزاق صدر نور سلطان نذر بایوف بھارت آئے تھے تو اُس وقت بھارت کی نیوکلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ اور قزاقستان کی نیشنل اٹامک کمپنی ’قزاق تومپرو‘نے اِس سلسلے میں ایک قرارداد ِ مفاہمت پر دستخط کیے تھے۔
نئی دہلی میں قزاق سفارت خانے کے ایک سینئر اہل کار کےمطابق دونوں ملکوں میں بات چیت آخری مرحلے میں ہے اور معاہدے پر دستخط کے قوی امکانات ہیں۔
من موہن سنگھ کے ہمراہ ایک بڑا وفد بھی جارہا ہے جِس میں تاجر برادری کی سرکردہ شخصیات بھی شامل ہیں۔