بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی جمعرات کو دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سمجھے جانے والے سیاچن گلیشیئر پہنچے جہاں انھوں نے بھارتی فوجیوں سے ملاقات کی۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ "یہ میری خوش قسمتی ہے کہ اس خاص دن پر میں اپنے بہادر سپاہیوں کے ساتھ وقت گزاروں گا۔"
بھارت سمیت دن بھر میں ہندو مذہب کے ماننے والے دیوالی کا تہوار منا رہے ہیں۔
جمعرات کی صبح روانگی سے قبل انھوں نے ٹوئٹ کیا کہ "میں بھارت کے ہر شہری کی طرف سے یہ پیغام لے کر سیاچن جا رہا ہوں کہ ہم تمہارے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔"
مقامی ٹی وی چینلز پر بعد ازاں نشر کیے گئے مناظر میں نریندر مودی کو سیاچن میں فوجیوں سے ملتے اور انھیں مبارکباد دیتے ہوئے دکھایا گیا۔
سیاچن کوہ ہمالیہ کے شمالی سلسلے میں واقع ہے اور 1984ء سے یہ علاقہ پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع چلا آرہا ہے۔
سطح سمندر سے 20 ہزار فٹ سے زائد بلند اس غیر آباد علاقے میں دونوں ملکوں کے دس سے بیس ہزار فوجی اپنی اپنی پوسٹیں سنبھالے ہوئے ہیں اور ماضی میں ان کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ بھی ہو چکا ہے۔
پاکستان کا دعویٰ ہے کہ بھارت نے اپریل 1984ء میں ایک فوجی کارروائی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں واقع گلیشیئر پر قبضہ کر لیا اور وہاں مستقل چوکیاں بنا لیں۔
بھارت یہ تجویز پیش کر چکا اگر اس کی موجودہ فوجی پوزیشن کو تسلیم کر لیا جائے تو وہ سیاچن سے اپنی فوجیں واپس بلا سکتا ہے لیکن پاکستان اس پر راضی نہیں۔
بھارتی وزیراعظم نے سیاچن کا دورہ ایک ایسے وقت کیا ہے جب متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے تبادلے کے واقعات میں اضافے سے دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تناؤ پایا جارہا ہے۔