ایک ایسے وقت میں جب کہ نئی دہلی میں بھارت کی صدارت میں دنیا کی 20 سب سے بڑی معیشتوں کا سربراہی اجلاس ہونے جا رہا ہے، پولیس نے ایک ایسی کانفرنس میں مداخلت کر کے اسے روکنے کی کوشش کی جس میں ماہرین ان مسائل پر تنقیدی گفتگو کر رہے تھے، جو جی20 اجلاس میں زیر بحث آ سکتے ہیں۔
اس کانفرنس میں تقریباً 400 ماہرین حصہ لے رہے تھے جن میں ماہرین تعلیم، سیاست دان اور ممتاز سرگرم کارکن شامل تھے۔
یہ کانفرنس دو روز سے جاری تھی جس میں خوراک کے تحفظ، آب و ہوا کی تبدیلی، کارکنوں کے حقوق، قدرتی وسائل، بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور جی۔20 کانفرنس کے ایجنڈے پر بحث مباحثہ کر رہے تھے۔
کانفرنس میں ایسے مقررین بھی شامل تھے جو وزیر اعظم نریندرمودی کے ناقدین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی تقاریر میں مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سربراہی میں ہونے والی اس عالمی کانفرنس کو اگلے سال کے عام انتخابات میں ووٹرز کی توجہ اپنی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے حق میں راہ ہموار کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
اس کانفرنس کا انعقاد We-20 کے عنوان سے کیا گیا تھا۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ انہیں اتوار کی صبح نئی دہلی پولیس کی جانب سے ایک خط موصول ہوا جس میں یہ کہتے ہوئے کانفرنس ختم کرنے کا کہا گیا تھا کہ ہائی سیکیورٹی زون میں اس کے انعقاد کے لیے اجازت نہیں تھی۔
کانفرنس کی ترجمان کویتا کبیر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ " ہمیں اس بات پر حیرانی ہے کہ جمہوریت پر عمل کے لیے اجازت کی ضرورت ہے۔"
وزیر اعظم نریندرمودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارت کے جمہوری اصولوں کو خطرات لاحق ہیں، اور ان کی حکومت میں پریس اور آزادی اظہار پر حملوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔
جب کہ بھارتی وزیراعظم کے وزراء اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بھارت میں جمہوریت پروان چڑھ رہی ہے اور مضبوط ہو رہی ہے۔
دہلی پولیس کے ترجمان سمن نلوا نے اس بارے میں پوچھے گئے سوال پر کچھ کہنے سے ا نکار کر دیا ۔
اخبار دی ہندو نے ایک پولیس افسر سنجے سین کے حوالے سے بتایا کہ منتظمین نے یہ اجلاس منعقد کرنے کے لیے پولیس سے اجازت نہیں لی تھی۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے منتظمین نے عمارت کے باہر شامیانے لگائے تھے اور وہاں لوگ ایک نمایاں تعداد میں موجود تھے جب کہ دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت کسی مقام پر چار یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی عائد ہے۔
کانفرنس کے منتظمین کی جانب سے جاری ہوئے والے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ ہفتے کے روز بھی پولیس نے لوگوں کو پنڈال میں جانے سے روکا اور اجلاس میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تھی ، لیکن اجلاس طے شدہ پروگرام کے مطابق جاری رہا۔
حزب اختلاف کانگریس کے ایک قانون ساز جے رام رمیش نے کہا ہے کہ دہلی پولیس کی جانب سے لوگوں کو We-20 کے اجلاس میں شرکت سے روکنا کوئی عام بات نہیں ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ایک رہنما راجہ نے کہا ہے کہ پولیس کی کارروائی آزادی اظہار پر حملہ ہے۔
We-20 کانفرنس کے منتظمین کا جی۔20 پر تنقید کرتے کہنا ہے کہ جی۔20 دنیا کو بچانے کے نعرے کی آڑ میں امیر اور طاقتور ملکوں کے لیے ایک مقبول نیٹ ورکنگ تقریب ہے۔"
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کی رہنما برندا کرات نے کہا کہ بھارتی حکومت جی۔20 سربراہی اجلاس سے قبل یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ مودی کی قیادت میں بھارت ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے، ایک اشتہاری مہم چلا رہی ہے۔
ناقدین اس حوالے سے بھی تنقید کر رہے ہیں کہ جی۔20 کے مفادات کیا ہیں اور اس سے کس کو فائدہ ہوا ہے۔
آل انڈیا یونین آف فارسٹس کی عہدے دار روما ملک نے کہا ہے کہ جی۔20 کا انعقاد چند ایک کے کاروباری مفادات کے تحفظ کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنے مفادات، اپنے حقوق، اپنے جنگلات اور اپنے پانی کے تحفظ کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
(ایسوسی ایٹڈ پریس)
فورم