بھارت کے وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے دورے کا آغاز ملک کی سب سے بڑی مسجد کے دورے سے کیا جس کا مقصد مسلمانوں سے اظہار یکجہتی تھا۔
اس دورے کے دوران وہ دونوں ممالک کے تعلقات کو وسعت دینے کے لیے دوطرفہ ملاقاتوں کے علاوہ لاکھوں بھارتی تارکین وطن سے خطاب کریں گے۔
نریندر مودی 34 سالوں میں اس ملک کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیراعظم ہیں۔
وہ پیر کو دبئی کے فرمانروا شیخ محمد بن راشد المکتوم کے علاوہ ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاہد النہیان سے بھی ملاقات کریں گے جنہوں نے مودی کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا تھا۔
مودی نے اپنے دورے کا آغاز ابوظہبی کی شیخ زائد مسجد کے دورے سے کیا۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زاہد کی قبر پر بھی حاضری دی جو وہاں دفن ہیں۔ اس موقع پر درجنوں بھارتی وزیراعظم کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے مسجد کے دروازے پر جمع تھے۔
وزیراعظم پیر کو دبئی کرکٹ سٹیدیم میں بھارتیوں سے خطاب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ روزنامہ ’گلف نیوز‘ کے مطابق ان کا خطاب سننے کے لیے 52,000 لوگوں نے رجسٹریشن کروا رکھی ہے۔
اتوار کو ’گلف نیوز‘ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں مودی نے کہا کہ ’’متحدہ عرب امارات میں ایک چھوٹا بھارت آباد ہے‘‘۔
سات ریاستوں پر مشتمل امارات میں لگ بھگ 26 لاکھ بھارتی تارکین وطن آباد ہیں جو ’متحدہ عرب امارات‘ کی کل آبادی کا ایک تہائی حصہ ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم بھارتی اندازاً سالانہ 14 ارب ڈالر زرمبادلہ بھارت بھیجتے ہیں۔
مودی نے کہا کہ بھارت متحدہ عرب امارات کا دوسرا بڑا تجارتی ساتھی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات امریکہ اور چین کے بعد بھارت کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
گزشتہ برس بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارت کا حجم 60 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔
مسجد کے دورے کے بعد مودی نے ابوظہبی کے سب سے بڑے لیبر کیمپ کا دورہ کیا، جہاں 50,000 تارکین وطن رہتے ہیں۔ انہوں نے دس منٹ تک وہاں مقیم لوگوں سے ہاتھ ملائے اور کچھ لوگوں سے میں بات چیت کی۔