رسائی کے لنکس

بھارت نے ایک ساتھ ریکارڈ 104 سیٹیلائیٹس مدار میں بھیج دیے


بھارتی خلائی تحقیق کے ادارے میں موجود سائنسدان اور حکام (فائل فوٹو)
بھارتی خلائی تحقیق کے ادارے میں موجود سائنسدان اور حکام (فائل فوٹو)

خلائی تحقیق کے لیے کم لاگت میں سہولت فراہم کرنے کی وجہ سے بھارت غیر ملکی کمپنیوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہا ہے

بھارت نے بدھ کو ایک ہی ساتھ ایک سو سے زائد چھوٹے سیٹیلائیٹ زمین کے مدار میں بھیج کر ایک عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔

انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) کے مطابق نینو سیٹیلائیٹ، جن کا وزن دس کلوگرام سے کم ہوتا ہے، ایک راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجے گئے۔

بھیجے جانے والے ایک سو چار سیٹیلائیٹس میں سے ایک سو ایک غیر ملکی تھے اور ان اداروں نے بھارت کی خلائی ٹیکنالوجی کے نسبتاً ارزاں ہونے کی وجہ سے یہ فائدہ اٹھایا۔ تقریباً تین سو ارب ڈالر کی عالمی خلائی صنعت میں ایک بڑا حصہ بھارت کا ہی ہے۔

آرگنائزیشن کے مطابق ایک سو چار سیٹیلائیٹ ایک ساتھ بھیج کر بھارت نے روس کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جو کہ اس نے 2014ء میں 37 سیٹیلائیٹس بھیج کر بنایا تھا۔

بھارتی خلائی تحقیق کے ادارے کے سربراہ اے ایس کرن کمار کا کہنا تھا کہ "تمام ایک سو چار سیٹیلائیٹس کامیابی سے مدار میں پہنچ گئے ہیں۔"

وزیراعظم نریندر مودی نے اس کامیابی پر سائنسدانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کی کاوشوں کو سراہا۔

بدھ کو مدار میں بھیجے گئے سیٹیلائیٹس میں اکثریت امریکہ کی تھی جب کہ دیگر میں اسرائیل، متحدہ عرب امارات، قازقستان، سوئٹزرلینڈ اور نیدرلینڈز شامل ہیں۔

خلائی تحقیق کے لیے کم لاگت میں سہولت فراہم کرنے کی وجہ سے بھارت غیر ملکی کمپنیوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہا ہے اور گزشتہ سال ہی اس نے جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں سری ہاری کوٹا کے مقام سے کم ازکم 75 سیٹیلائیٹس مدار میں بھیجے تھے۔

نومبر 2013ء میں بھارت نے اپنا ایک خلائی جہاز مریخ کے مدار کے لیے بھیجا تھا جو تقریباً تین سو دنوں کی مسافت کے بعد ستمبر 2014ء میں اپنی منزل پر پہنچ کر کام شروع کر چکا ہے۔

منگل یان نامی اس خلائی جہاز کے مریخ پر بھیجنے کا مشن انتہائی کم قیمت تھا اور اس پر صرف ساڑھے چار ارب بھارتی روپے لاگت آئی تھی۔

XS
SM
MD
LG