پاکستان اور بھارت کے درمیان زمین تو 1947ء میں ہی بٹ گئی تھیں لیکن دونوں طرف کے دکھ آج بھی ایک جیسے ہیں۔
گھر کسی طرف کا بھی جلے دکھ ادھر بھی ہوتا ہے اور انسان کسی ’جہاں‘ کا بھی مرے تکلیف دونوں’ جہانوں‘ میں یکساں محسوس کی جاتی ہے۔ ان دکھوں کو 70 سال کی درمیانی مدت بھی مٹا نہیں سکی ہے۔
دراصل یہی وہ چھوٹا سا پیغام ہے جو بھارت کی جانب سے چل کر ’دی اسکول بیگ‘ کے روپ میں لاہور پہنچ گیا ہے۔
لاہور پیر سے شروع ہونے والے ’نویں چلڈرنز انٹرنیشنل فلم فیسٹول‘ کا میزبان ہے اور ’دی اسکول بیگ‘ وہ شارٹ فلم ہے جو 16 دسمبر 2014ء کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے سانحے کے گرد گھومتی ہے۔
پندرہ منٹ دورانیے پرمشتمل شارٹ فلم ’دی اسکول بیگ‘ پشاور میں رہنے والے بچے فاروق کی کہانی ہے جو اپنی سالگرہ پر تحفے کے طور پر اپنی ماں سے نیا اسکول بیگ لینا چاہتا ہے۔
اس کی یہ ننھی سی خواہش پوری بھی ہوتی ہے لیکن۔۔ان حالات میں کہ دیکھنے والوں کا کلیجہ منہ کو آ جائے۔
نویں چلڈرنز فلم فیسٹیول میں ’دی اسکول بیگ‘ کے چھ شوز دکھائے جائیں گے۔
فلم کے ڈائریکٹر دھیرج جندل کا کہنا ہے’ میرا ہمیشہ سے یہ کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت دو بھائی ہیں جن میں اختلافات ضرور ہیں لیکن دونوں ایک ہی خاندان کا حصہ ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’میں لاہور میں اپنی فلم کی نمائش اور پھر اس پر کئے جانے والے تبصروں کے بارے میں بہت برجوش ہوں۔‘
’انڈین ایکسپریس‘،’سینما ایکسپریس‘ اور ’انڈوایشین نیوز‘ ایجنسی نے دھیرج کی گفتگو کو خاصی اہمیت دیتے ہوئے ان کا یہ قول بھی نقل کیا ہے جس میں کہاگیا ہے :
’ ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ’دی اسکول بیگ‘ سے متعلق پاکستان سے ہزاروں کمنٹس ان تک پہنچےہیں جن میں فلم کی تعریف کی گئی ہے۔ مجھے زیادہ خوشی اس لئے ہوئی کہ میرے کام کو ایسے وقت میں سراہا گیا جب پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات زیادہ مضبوط نظر نہیں آتے۔‘
’دی اسکول بیگ‘۔۔’ ساؤتھ ایشین فلم فیسٹیول‘ میں ’بہترین شارٹ فلم کا ایوارڈ‘ سمیت اب تک 22 ایوارڈز حاصل کرچکی ہے۔
بیس نومبرکو شروع ہونے والا ’لاہورچلڈرنزانٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ 25 نومبر تک جاری رہے گا۔