کیرالہ میں ایک مندر کے تہہ خانے سے دولت کا انبار اُبل پڑا ہے اور اب تک چار تہہ خانوں سے 20بلین ڈالر کی مالیت کا خزانہ برآمد ہوچکا ہے۔
ملنے والے خزانے میں سونے، چاندی، ہیرے جواہرات، قیمتی پتھر، نادر مورتیاں اور سونے چاندی کے تاج شامل ہیں، جب کہ ابھی مزید دو تہہ خانوں کو کھولا جانا باقی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ خزانہ تراونگپور کے راجاؤں کا ہے جسے اُنھوں نے قومی وراثت تصور کیا تھا اور اُس کی حفاظت کی تھی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اب یہ مندر، جو کہ تُرواننت پور میں ہے، اور جِس کا نام پدوناب سوامی مندر ہے دنیا کا امیر ترین مندر بن جائے گا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر سولہویں صدی کے اِس مندر کو کھولا گیا ہے اور اب یہ سوال اُٹھ کھڑا ہوا ہے کہ اِس خزانے پر کس کا حق ہے۔
بعض تاریخ دانوں کے مطابق تراونگپور کے راجاؤں نے اپنے نظام کے تحت یہ دولت مندر کو دی تھی۔ لہٰذا، اِس پر مندر کا حق ہے، مرکزی یا ریاستی حکومت اِس پرقبضہ نہیں کرسکتی۔
تراونگپور کے حکمرانوں نے اِسے سولہویں صدی عیسوی میں تعمیر کرایا تھا اور اُس وقت سے مندر کی دیکھ بھال شاہی گھرانے کے کنٹرول والا ٹرسٹ کرتا ہے۔
گذشتہ ایک ہفتے سے مندر سے نکلنے والے خزانے کا شمار کیا جارہا ہے۔
ٹرسٹ کے ایک اہل کار کے مطابق، اب تک ملنے والی دولت 20.2بلین ڈالر پر مشتمل ہے اور ابھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
اِس خزانے کی برآمدگی کے بعد مندر کے آس پاس سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ میٹل ڈٹیکٹر لگا دیے گئے ہیں اور مسلح پولیس جوان پہرا دے رہے ہیں۔ریاست کے وزیرِ اعلیٰ اومن چانڈی نے کہا ہے کہ ہم تراونگپور شاہی خاندان کے لوگوں سے مشورہ کرکے حفاظتی انتظامات کا خاکہ مرتب کریں گے اور مندر کی حفاظت کریں گے۔