بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جاری مظاہروں اور احتجاج کی وجہ سے سیاحت کی صنعت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں دو لاکھ ملکی و غیر ملکی سیاحوں نے تاج محل کا دورہ منسوخ یا ملتوی کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق آگرہ کے مشہور سیاحتی مقام تاج محل کے نزدیک واقع اسپیشل ٹورسٹ پولیس اسٹیشن کے ایک انسپکٹر دنیش کمار نے کہا ہے کہ رواں سال دسمبر میں سیاحوں کی آمد میں 60 فی صد تک کمی ہوئی ہے۔
دنیش کمار سیاحوں سے متعلق ڈیٹا جمع کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی و غیر ملکی سیاح ہمارے کنٹرول روم فون کرکے سیکیورٹی صورتِ حال سے متعلق معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ ہم انہیں تحفظ کی یقین دہانی کراتے ہیں لیکن بہت سے لوگوں نے یہاں نہ آنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بھارت کے دورے پر آئے یورپی سیاحوں کے ایک گروپ نے بھی اپنے دورے میں 20 دنوں کی تخفیف کا فیصلہ کیا ہے۔
آگرہ کی انتظامیہ نے شہریت قانون کے خلاف احتجاج شروع ہونے کے بعد احتیاطاً پانچ دنوں تک انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ڈھائی سو سے زائد ٹور آپریٹرز، ہوٹلوں اور گائیڈز کے گروپوں کی تنظیم 'آگرہ ٹورزم ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن' کے صدر سندیپ اروڑہ کے مطابق انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے بھی سیاحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ ہر سال 65 لاکھ کے لگ بھگ سیاح تاج محل دیکھنے آتے ہیں جس سے انتظامیہ کو فیس کی شکل میں ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالرز سالانہ آمدنی ہوتی ہے۔
آگرہ کے ایک ماہرِ آثار قدیمہ وسنت کمار سورنکر نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں نے آگرہ کی سیاحت پر بہت برا اثر ڈالا ہے۔
آثار قدیمہ کے تحفظ سے متعلق ایک کل ہند تنظیم کے صدر سید منور علی کا کہنا ہے کہ اگر مظاہروں کا سلسلہ بڑھا تو یہاں کی سیاحت پر لازمی طور پر مزید اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ آگرہ میں امن ہے لیکن چاروں طرف جو مظاہرے ہو رہے ہیں، اس کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہو گیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ، برطانیہ، روس، اسرائیل، سنگاپور، کینیڈا اور تائیوان نے اپنے شہریوں کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یا تو بھارت کا دورہ نہ کریں اور اگر کریں تو بہت محتاط رہیں۔
بھارت میں شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں اب تک 25 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ریاست آسام کی سیاحت بھی مظاہروں کی وجہ سے متاثر ہے گزشتہ 15 دن میں آسام کی سیاحت کو 400 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
خیال رہے کہ نومبر سے فروری تک کا عرصہ آسام میں سیاحت کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔ 'آسام ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن' کے صدر جینت مل بروا کے مطابق آسام میں رواں ماہ سیاحوں کی تعداد صفر رہی ہے۔
یاد رہے کہ شہریت قانون کے خلاف ہونے والے ان مظاہروں کا آغاز آسام سے ہی ہوا تھا۔
علاوہ ازیں ممبئی اور دیگر شہروں کی سیاحت بھی ان مظاہروں سے متاثر ہوئی ہے۔ اور سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر بھارت میں یہی فضا برقرار رہی تو آئندہ ماہ بھی سیاحت مزید متاثر ہو گی۔