بھارتی ریاست بھوپال کی ایک یونیورسٹی نے لڑکیوں کے لئے ایک انوکھا مضمون پڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا نام ’آدرش بہو‘, یعنی ’مثالی بہو‘ رکھا گیا ہے۔ یہ مضمون نہ صرف تیزی سے مقبول ہو رہا ہے، بلکہ اسے شروع کئے جانے کے اعلان نے سب کو چونکا بھی دیا ہے۔
عوام کے لئے یہ سبجیکٹ بالکل نیا، غیر روایتی اور دلچسپ ہے جس کی وجہ سے اس میں ابھی سے دلچسپی لی جا رہی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کورس میں سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والی لڑکیاں مستقبل کی مثالی بہو ثابت ہوسکتی ہیں۔
ریاست بھوپال کی ’برکت اللہ یونیورسٹی‘ میں شروع ہونے والے تین ماہ کےاس کورس میں مستقبل کی دلہنوں کو سسرال میں رہنے، بسنے اور سسرالیوں کا دل جیتنے کے طریقے سکھائے جاتے ہیں۔
یونیورسٹی کے سائیکولوجی، سوشیالوجی اور ’ویمنز اسٹڈی ڈپارٹمنٹ‘ میں ’آدرش بہو‘ کے کورس کا آغاز بطور پائلٹ پروجیکٹ آئندہ تعلیمی سال سے ہونے والا ہے۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر نےایک ویڈیو انٹرویو میں کورس سے متعلق گفتگو میں کہا ہےکہ کورس کا مقصد لڑکیوں کو شادی کے بعد نئے ماحول میں کیسے ایڈجسٹ کیا جائے، یہ سکھانا ہے تاکہ نئی دلہنیں خاندانوں سے خود بھی جڑی رہیں اورخاندانوں کو یکجا بھی رکھ سکیں۔
اس سے قبل ایک اور شہر کاشی میں ’وینیتا انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائنز‘ نے ’میری بیٹی ،میرا فخر‘ کے نام سے ایک کورس متعارف کرایا تھا جس کا مرکزی خیال ’آئیڈیل بہو کیسے بنا جائے‘ تھا۔
یہ کورس انسٹی ٹیوٹ نے والدین اور لڑکیوں سے ایک سروے کے بعد لانچ کیا تھا۔ سروے میں دعوی ٰکیا گیا تھا کہ 75 فیصد لڑکیوں میں اعتماد کی کمی ہوتی ہے، حتیٰ کہ پڑھی لکھی لڑکیوں میں بھی یہ خوف پایا جاتا ہے کہ شادی کے بعد ان کا مستقبل کیا ہوگا۔
بہت سی لڑکیاں شادی کے بعد فیملی کو سپورٹ کرنے کے لئے نوکری کرنا چاہتی ہیں۔ لیکن، انہیں کام اور گھر کی زندگی میں توازن کیسے رکھا جائے یہ پتا نہیں ہوتا۔
سروے کے مطابق، بہت سے والدین چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹیاں ایسے کورس کریں تاکہ وہ اپنی شادی شدہ زندگی اور پروفیشنل لائف اچھی طرح چلا سکیں۔