رسائی کے لنکس

عیسائیوں پر حملہ کرنے والے انتہاپسندوں کی گرفتاری کا حکم


انڈونیشیا کے عیسائی
انڈونیشیا کے عیسائی

انڈونیشی صدر سوسیلو بام بانگ یودھونو نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ان حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کر کے انہیں گرفتار کرے جنہوں نے عبادت کے لیے جانے والے عیسائیوں پر تشدد کیا تھا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ صدر نے اس واقعہ سے قبل اپنے ملک میں مذہبی رواداری قائم رکھنے کے لیے کچھ زیادہ نہیں کیا ، اگرچہ وہ صدر اوباما کو یہ مشورہ دیتے رہے ہیں کہ وہ ایک عیسائی تنظیم کو امریکہ میں قرآن نذر آتش کرنے سے باز رکھنے کے لیے اقدامات کریں۔

انڈونیشیا میں کئی ماہ سے باتک ملیشیا کی پروٹسنٹ کلیسا اور جکارتہ میں بنیاد پرست اسلامی تنظیموں کے مابین تعلقات کشیدہ رہے ہیں ۔ جکارتہ میں خالی زمین کا ایک قطہ پڑا ہوا ہے، جہاں مقامی انتظامیہ نے انہیں گرجا تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ اس کے باوجود وہاں اس کلیسا کے لیڈر، مذہبی عبادات کرتے آئے ہیں۔

بعض اسلامی تنظیمیں اس میں خلل ڈالنے کے لیے ہفتہ وار مظاہرے کرتے آئے ہیں۔

بیکاسی پولیس کے سربراہ سوگی یا ں ٹو نے کہا ہے کہ پانچ سو پولیس اہل کاروں کو ان کی عبادات میں تشدد کو روکنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ لیکن اتوار کے روز موٹر سائیکلوں پر سوار حملہ آوروں نے عبادت کے لیے جانے والے عیسائیوں کے جلوس پردھاوا بول دیا۔جس سے دو افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس سربراہ کا کہنا ہے کہ پولیس فوری طورپر ان کی مدد کے لیے آگے بڑھی ۔ اور حملہ آوروں کو وہاں سے بھگا دیا گیا۔ ان کا کہناتھا کہ زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ حملہ آوروں کو شناخت کرلیا گیا ہے اور انہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

انڈونیشیا کے صدر سوسلیو بام بانگ یودھونونے ، جنہیں سیاسی حمایت کے لیے زیادہ تر اسلامی جماعتوں کا سہارا لینا پڑتاہے، اور ان پر ذرائع ابلاغ میں کڑی تنقید ہوتی آرہی ہے۔ لیکن خود انہوں نے امریکی صدر براک اوباما کومشورہ دیا کہ وہ امریکہ کی ایک عیسائی تنظیم کو قرآن نذر آتش کرنے کے منصوبے سے باز رکھیں۔

پلورلزم کیئر موومنٹ کے ایک عہدے دار دامین دماترا کا کہنا ہے کہ حملہ آور غالباً بنیاد پر ست انڈونیشی مسلمان ہوں گے جو قرآن کے نسخے جلانے کے منصوبے پر برہم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ اس سے پہلے بیکاسی میں کچھ سیاسی مظاہرے ضرور ہوئے ہیں لیکن چھرا گھوپنے یا ایسی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ بعض مفاد پرست اس صورت حال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انڈونیشیا 23 کروڑ 70 لاکھ آبادی پرمشتمل ایک سیکولر ملک ہے ، جس کی تاریخ میں مذہبی رواداری قائم رہی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں انتہا پسند مسلمانوں کا چھوٹا طبقہ زیادہ بولنے لگا ہے۔ جب کہ انڈونیشیا میں قانون کی رو سے مذہبی ضابطوں پر قید لگائی جاسکتی ہے، مثلاً اگر ایک ضلع میں ایک بھی شخص اعتراض کرے تو عیسائی وہاں گرجا تعمیر نہیں کرسکتے۔

دماترا کا کہنا ہے کہ صدر ان پیچیدہ مسائل پر کچھ کہنے میں لیت و لعل سے کام لیتے رہے ہیں، جن کی وجہ سے عیسائیوں اور مسلمانوں میں پھوٹ ہے۔ لیکن بیکاسی میں انہوں نے سیاسی مسائل کے لیے تشدد کا استعمال کرنے کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG