امریکہ میں قائم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا نے انتہا پسند عناصر کو اقلیتوں کے حقوق کچلنے کی اجازت دے رکھی ہے جو فرقہ وارانہ تشدد کا باعث بن رہی ہے۔
بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے انڈونیشیا کے صدر سسیلو بمبانگ یودہویونو سے ایسے قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جو احمدی فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد سے امتیازبرتتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے براعظم ایشیا میں ڈائریکٹر اِیلاین پییرسن نے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب انڈونیشیا کے ادارے غیر لچکدارعناصر کو خوش کرنے کے لیے اقدام اٹھاتے ہیں تو ان سے تشدد میں اضافہ ہوتا ہے۔
2008ء میں بنیاد پرست عناصر کے دباؤ میں انڈونیشیا کی حکومت نے احمدیوں پر اپنے عقائد کی تبلیغ کی پابندی لگا دی تھی۔
سینکڑوں انتہا پسند افراد نے صوبہ جنوبی جاوا میں گذشتہ ہفتے احمدیوں کی ایک مسجد پر حملے کی کوشش کی تھی جس کے بعد ان کی پولیس اور احمدیوں سے جھڑپیں بھی ہوئیں تھیں۔