رسائی کے لنکس

امریکہ کا یوم آزادی، مذہبی رواداری اور قومی یک جہتی کے عہد کا دن


امریکہ کا یوم آزادی، مذہبی رواداری اور قومی یک جہتی کے عہد کا دن
امریکہ کا یوم آزادی، مذہبی رواداری اور قومی یک جہتی کے عہد کا دن

4 جولائی کا دن امریکہ میں قومی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔ جہاں دن بھر مختلف پریڈز ، بار بی کیوز اور آتش بازی کے مظاہرے کیے جاتے ہیں وہیں امریکی اس دن اپنے تاریخی پس منظر پر بھی غور کرتے ہیں اور اس سوال کا جائزہ لیتے ہیں کہ ایک امریکی ہونے کا مطلب کیا ہے۔ اور اس موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں دیگرقومیتوں کے لوگ تقریبات منقعد کرتے ہیں جس میں امریکہ کے یوم آزادی پر خوشی منانے کے ساتھ ساتھ قومی یک جہتی اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ پر زوردیا جاتا ہے۔ ایک ایسی ہی تقریب دارالحکومت واشنگٹن کے مضافات میں واقع ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں ہوئی جس کا اہتمام وہاں کی مسلم کونسل نے کیا ۔

تقریب میں تقریر کرتے ہوئے ایک پاکستانی امریکن رئیس خان نے کہا کہ آج یہاں اکٹھا ہونے کا مقصد اپنی آزادی کو منانا اور ایک امریکن کے طور پر اپنے تجربات بانٹنا ہے۔ یہ دن نہ صرف امریکہ کی آزادی کا دن ہے بلکہ یہ امریکہ میں بسنے والے تمام رنگ و نسل کے لوگوں کے لیے ہمت اور حوصلے کی علامت بھی ہے۔

امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کی مسلم کونسل نے یوم آزادی کے حوالے سے مقامی مسجد میں کمیونٹی کے لیے ایک ناشتے کا اہتمام کیا۔ جہاں روایتی پاکستانی ناشتے حلوہ پوری سے مہمانوں کی تواضع کی گئی، اس خصوصی ناشتے میں امریکہ میں بسنے والے مختلف مذاہب کے افراد بھی شریک تھے۔

محمد جمیل اسلامک سوسائٹی آف میری لینڈ سے تعلق رکھتے ہیں اوروہ 41 برس سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ گیارہ ستمبر2001ءکے واقعات کے بعد مسلمانوں نے اپنے بارے میں دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کی غلط فہمیاں دور کرنے کی ضرورت محسوس کی ۔

اسی مقصد کے لیے امریکہ بھر میں مسلمان تنظیمیں آگے آئیں اور بین المذاہب مکالمے پر زور دیا گیا۔ڈینئیل سپیرو ایک مقامی یہودی راہنما ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ یوم آزادی کے دن تفریح کے ساتھ ساتھ اپنے سے مختلف عقائد کے لوگوں سے میل جول بھی بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پریڈز ، بار بی کیو وغیرہ تو ہوتے ہی ہیں جو انسانی خوشی کے لیے ہیں۔ لیکن اندرونی خوشی کا ایک احساس روحانی خوشی کا ہے جو امریکہ جیسے ملک میں مختلف لوگوں کے ساتھ مل بیٹھنے سے ، ان اصولوں کو سراہنے سے ملتا ہے جن پر یہ ملک قائم ہو اتھا۔ ہم یہاں ایک اسلامک سینٹر میں جمع ہیں اور امریکہ کا یوم آزادی منارہے ہیں۔

اس تقریب میں مقامی مذہبی رہنماوں کے علاوہ سیاسی رہنماوں نے بھی شرکت کی اور امریکی مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے سیاسی منظر نامے پر نمایاں ہونے کی کوشش کریں۔مائیکل مقامی رکن کانگریس کے معاون ہیں۔

ان کا کہناتھاکہ اس رنگارنگی اور تنوع کا امریکہ کی آزادی میں ایک اہم کردار ہے ۔ یہ ملک ایک ایسی بھٹی ہے جہاں مختلف تہذیبوں، ثقافتوں اور ملکوں کے لوگ موجود ہیں اور انھیں اپنی مشکلات کے لیے آپس میں مکالمے کی ضرورت ہے۔

کیتھرین پیوریاست میری لینڈ کی سٹیٹ سینیٹر ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج یہاں اتنے مختلف لوگوں کو اکٹھا دیکھ کر امریکہ کی آزادی کا احساس ہوتا ہے کہ امریکہ میں رہنے والی اقلیتی برادری بھی امریکی معاشرے میں گھل مل گئی ہیں ، اور اپنے اپنے علاقے کو بہتر سے بہتر ین بنانے کے لیے مل جل کر کام کر رہی ہیں ۔

تقریب میں بچوں اور خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ صبا صدیقی ایک مقامی کمیونٹی راہنما ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ اس کا مقصد یہی ہے کہ ہم صرف پاکستانی یا بنگلہ دیشی امریکن نہیں بلکے ایک مسلمان امریکن کے طور پر سامنے آئیں ۔ ا ور یہاں ایک مشترکہ معاشرے کا حصہ بنیں ۔ جس کے لیے بچوں کی شرکت بھی ضروری ہے تاکہ ہم اپنی آئندہ نسل کو بھی مضبوط کریں۔ہم کوشش کر رہے ہیں کہ دوسری کمیونٹیز سے سیکھیں ۔

تقریب موجود پاکستانی نژاد امریکیوں کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ جیسے ملک میں مختلف مذاہب ، رنگ و نسل اور ملکوں کے لوگ ایک پرچم کے نیچے اکٹھے ہوسکتے ہیں تو پاکستان میں بھی ایسا ہو سکتا ہے اور یہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔

XS
SM
MD
LG