رسائی کے لنکس

آپ نے کیا سنا، Yanny یا پھر Laurel


آج کل انٹرنیٹ پر ایک چھوٹا سا آڈیو کلپ گردش کر رہا ہے اور اسے کروڑوں بار سنا اور ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔ اس چھوٹے سے آڈیو کلپ کی اتنی شہرت ہے کہ وائٹ ہاؤس نے بھی اس پر تبصرہ بھی کیا ۔

شوبز اور دوسرے شعبوں کی اہم شخصيات بھی اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کر رہی ہیں۔ پھر آپ کسی سے کیوں پیچھے رہیں، اس آڈیو کو سن کر بتائیں کہ آپ نے Yannyسنا ہے یا پھر Laurel ۔ اس کے بعد آپ کو بتائیں گے کہ حقیقت میں یہ لفظ ہے کیا۔ اور مختلف لوگوں کو مختلف سنائی کیوں دیتا ہے۔

پاکستانی سپنر شاداب خان نے بھی یہ کلب سنا۔

بہت سے ٹی وی چینلز اور ویب سائٹس اس لفظ پر رائے شماری کرا رہی ہیں اور ان کے دلچسپ نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

ٹوئیٹر کے جائزے کے مطابق 53 فی لوگوں کے نزدیک یہ لفظ Laurel ہے جب کہ 47 فی صد کو یقین ہے کہ یہ Yanny ہے۔

بتائیے آپ نے کیا سنا۔۔ چلیں جواب دینے سے پہلے ایک بار اسے پھر سن لیں۔ آپ اسےYanny بھی سن سکتے ہیں اور یہ آپ کو Laurel بھی لگ سکتا ہے۔ اس کا انحصار آپ کی سماعت پر ہے۔

اس پہیلی کا درست جواب بتانے سے پہلے ہم آپ کو یہ راز کی بات بتا دیں کہ یہ آواز کسی انسان کی نہیں ہے بلکہ کمپیوٹر کی ہے۔۔ جی ہاں آپ کو حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کمپیوٹر انسانوں کی طرح بول بھی سکتا ہے۔ اور انسانی آوازوں کی ہو بہو نقالی بھی کر سکتا ہے۔ لیکن اس وقت سوال یہ ہے کہ یہ لفظ اصل میں ہے کیا۔

اس کا جواب ڈھونڈنے کے لیے ہمیں سائنس کی تھوڑی سی مدد لینی پڑے گی ۔اصل میں ہوتا یوں ہے کہ جب ہم بولتے ہیں تو آواز کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ لہروں کی فریکونسی بدلنے سے لفظ اور آوازیں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ بعض دفعہ یوں ہوتا ہے کہ کسی ایک لفظ کی فریکونسی کسی دوسرے لفظ کی فریکونسی کے بہت قریب آ جاتی ہے۔ جیسا کہYannyاور Laurel کا معاملہ ہے۔ اگر ان دونوں لفظوں کا ڈیجیٹل گراف بنایا جائے تو وہ ایک دوسرے سے بہت متشابه دکھائی دیں گے۔

ملتے جلتے لفظو ں کے معاملے میں یہ فیصلہ دماغ کرتا ہے کہ اسے کیا سنائی دیا ہے۔ دماغ پر چونکہ اور بھی بہت سی چیزوں کا بوجھ ہوتا ہے تو ایسی صورتوں میں وہ لا شعوری طور پر وہ لفظ چن لیتا ہے جو اس کی یاداشت میں محفوظ ہوتا ہے۔

لیکن ٹہریئے ابھی مسئلہ حل نہیں ہوا۔ اس گو رکھ دھندے میں کانوں کا بھی ایک کردار ہے۔ کان ہمارے دماغ کے کارندے کے طور پر کام کرتے ہیں اور وہ جو کچھ سنتے ہیں اسے برقی لہروں کی شکل میں دماغ کو منتقل کر دیتے ہیں۔ ہمارے کان ایک ہزار سے 5 ہزار ہٹرز کی فریکونسی بہتر طور پر سننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن سب کان ایک جیسے نہیں ہوتے۔ کچھ لوگ دوسروں کے مقابلے میں ہائی فریکونسی بہتر سنتے ہیں اور کچھ لوگوں کے کان کم فریکونسی کی آوازوں سے زیادہ مانوسیت رکھتے ہیں۔ پھر رفتہ رفتہ ہمارا دماغ لاشعوري طور پر انہی فریکونسیز کا عادی ہو جاتا ہے۔

اور ہاں ایک اور چیز بھی یقیناً آپ کے لیے دلچسپ کا باعث ہوگی کہ عموماً بچوں اور نوجوانوں کے کان ہائی فریکونسی اور بڑی عمر کے لوگوں کے کان کم فریکونسی کی آوازوں کو زیادہ بہتر طور پر سنتے ہیں۔

اگرچہ لفظ Laurel اور Yanny کا ڈیجیٹل گراف ایک جیسا ہے، لیکن Laurel کا جھکاؤ ہائی فریکونسی کی جانب زیادہ ہے۔ اس لیے عموماً بچوں اور نوجوانوں کو یہ لفظ Laurelسنائی دیتا ہے جب بڑی عمر کے لوگوں کو یہ Yanny لگ رہا ہے۔

اب آپ کا سوال یہ ہوگا کہ اصل میں یہ لفظ ہے کیا۔ تو درست جواب یہ ہے کہ کمپیوٹر نے اسے Laurel کے طور پر جنریٹ کیا ہے۔ لیکن آپ کے کانوں کی ساخت کے پیش نظر آپ کا دماغ اسے Yanny کے طور پر بھی شناخت کر سکتا ہے۔

اور ہاں یاد آیا، دو ڈھائی سال پہلے انٹرنیٹ پر ایک لیڈیز شرٹ وائرل ہوئی تھی، جس میں پوچھا گیا تھا کہ اس کا اصل رنگ کیا ہے، نیلا یا گولڈن۔۔۔ وہ بھی ایک ایسی ہی پہلی تھی۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG