رسائی کے لنکس

بکر پرائز 2021: حتمی فہرست میں کون کون سے ناول شامل ہیں؟


بکر پرائز کو عالمی سطح پر ادب کا اہم ایوارڈ تسلیم کیا جاتا ہے جسے جتینے والوں کے ساتھ ساتھ اس کی نامزدگی کو بھی لکھنے والے اپنے لیے بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں۔
بکر پرائز کو عالمی سطح پر ادب کا اہم ایوارڈ تسلیم کیا جاتا ہے جسے جتینے والوں کے ساتھ ساتھ اس کی نامزدگی کو بھی لکھنے والے اپنے لیے بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں۔

عالمی سطح پر ادب کے ممتاز اعزاز تسلیم کیے جانے والے برطانوی انعام ’بکر پرائز‘ کے لیے حتمی نامزدگیوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

سال 2021 کے لیے چھ ناول شارٹ لسٹ کیے گئے ہیں۔ امریکہ سے تعلق رکھنے والی شاعرہ اور ناول نگار پیٹریکا لاک ووڈ کا پہلا ہی ناول ’نو وون از ٹاکنگ اباؤٹ دس‘ بھی انعام کے لیے اعلان کی گئی حتمی فہرست میں شامل ہے۔ بکر پرائز کے جج انعام جیتنے والی کتاب کا اعلان تین نومبر کو کریں گے۔

بکر پرائز کا آغاز 1968 میں ہوا تھا اور گزشتہ پانچ دہائیوں سے فکشن کے موضوع پر یہ انعام انگریزی زبان میں لکھی گئی اور برطانیہ میں شائع ہونے والی بہترین کتاب کو دیا جاتا ہے۔

اس انعام کے لیے پہلے نامزد کی گئی کتابوں کی فہرست جاری کی جاتی ہے اور ان میں سے انعام کے لیے کسی ایک کتاب کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

بکر پرائز جیتنے والی کتاب کے مصنف کو 50 ہزار پاؤنڈ انعام میں دیے جاتے ہیں جب کہ نامزد ہونے والے مصنفین میں ہر ایک کو 25 ہزار پاؤنڈ دیے جاتے ہیں۔

نامزد کی گئی کتابوں کی حتمی فہرست اور جیتنے والی کتاب کا انتخاب بکر پرائز کے مقرر کردہ جج کرتے ہیں۔

عالمی سطح پر بکر پرائز کو ادب کے لیے اہم ایوارڈ تسلیم کیا جاتا ہے اور یہ انعام جیتنے والے اور اس کے لیے نامزد ہونے والے مصنفین بھی اسے اپنے لیے اہم کامیابی تصور کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ بالخصوص فکشن پڑھنے والے قارئین کو اس انعام کی نامزدگیوں اور جیتینے والے کتابوں کے ناموں کے اعلان کا انتظار رہتا ہے۔

رواں برس بکر پرائز کے لیے چھ ناولوں کی حتمی فہرست جاری کی گئی ہے۔ کتب بینی کے شائقین کے لیے اس میں شامل کتابوں اور ان کے مصنفین کا مختصر تعارف یہاں پیش کیا جا رہا ہے۔

بہادر پائلٹ کی موت کا معما

میگی شپسٹیڈ کا تعلق امریکہ سے ہے اور وہ لاس اینجلس میں مقیم ہیں۔ ان کے پہلے ناول ’سیٹنگ ارینجمنٹس‘ کو بھی مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔

آک لینڈ ایئر پورٹ پر نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والی ہوا باز اور پائلٹ جین بیٹن کا مجسمہ دیکھ کر میگی کے ذہن میں ان پر کتاب لکھنے کا خیال آیا تھا۔ جین بیٹن نے 1930 کی دہائی میں اکیلے پرواز کرنے کے کئی ریکارڈ قائم کیے تھے۔

میگی نے ارادہ تو کیا تھا کہ وہ جین بیٹن کی زندگی پر کتاب لکھیں گی لیکن بعد میں یہ خیال ایک ناول کے پلاٹ میں ڈھل گیا۔

گریٹ سرکل کے نام سے شائع ہونے والے اس ناول میں مارین گریوز کی کہانی ہے جو اپنے بچپن ہی سے نڈر اور جرات مند ہیں۔ وہ جنگوں میں بھی بطور پائلٹ شریک ہوتی ہیں اور 1950 کی دہائی میں وہ اکیلے طیارے اڑاتے ہوئے پوری دنیا کا چکر لگانے کے لیے نکلتی ہیں۔ البتہ وہ کبھی اس سفر سے واپس نہیں آتیں اور لاپتا ہو جاتی ہیں۔

مارین گریوز کی موت کے 50 برس بعد اس پر فلم بنائی جاتی ہے جس میں اس کا کردار ہیڈلی بیکسٹر نامی ایک ایسی ہالی ووڈ اداکارہ کر رہی ہیں جو ہر وقت اسکینڈلز میں گھری رہتی ہیں۔

اس اداکارہ کے والدین بھی طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے اس لیے وہ مارینا کی کہانی میں دلچسپی لینے لگتی ہیں۔ ان کی جستجو کا سفر شروع ہوتا ہے اور بالآخر اداکارہ دنیا کے سفر پر نکلنے والی پائلٹ مارینا کی گمشدگی کے اسباب کا پتا لگا لیتی ہیں۔

ایک وعدے کی کہانی

ڈیمن گیلگٹ جنوبی افریقہ تعلق رکھنے والے ڈرامہ نگار ہیں۔ انہوں نے 17 سال کی عمر سے لکھنا شروع کیا اور وہ اب تک تین مرتبہ بکر پرائز کے لیے نامزد ہو چکے ہیں۔

رواں برس بکر پرائز کے لیے ان کا ناول ’دی پرامس‘ شارٹ لسٹ ہوا ہے۔ یہ ان کا انیسواں ناول ہے۔ اس سے قبل وہ کئی ادبی اعزازات حاصل کرچکے ہیں اور ان کی کتاب ’دی کیوری‘ پر دو فلمیں بھی بن چکی ہیں۔

بچپن میں انہیں لمفوما کا مرض لاحق ہوا تھا اور اسی دوران انہیں کتب بینی کا شوق ہوا۔

بکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ ہونے والے ان کا ناول ’دی پرامس‘ 17 جون 2021 کو شائع ہوا تھا۔ یہ ناول جنوبی افریقہ کے علاقے پریٹوریا کے مضافات میں ایک سفید فام خاندان سوارٹز کی کہانی بیان کرتا ہے جو اپنی ماں کی آخری رسومات کے لیے جمع ہیں۔

اس خاندان کی نئی نسل اپنے خاندانی ورثے میں شامل ہر شے ہی ناپسند کرتی ہے اور اب انہیں ایک اور الجھن کا سامنا ہے۔ کیوں کہ وہ اپنے خاندان کی پوری عمر خدمت کرنے والی سیاہ فام ملازمہ سیلوم کو جائیداد دینے کے اپنے بزرگوں کا وعدہ پورا نہیں کرپارہے ہیں۔ ناول کی کہانی اسی الجھن کے گرد گھومتی ہے۔

طویل خانہ جنگی سے جنم لینے والی داستان

انوک اروندپراگسم سری لنکا سے تعلق رکھنے والے تمل ناول نگار ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی سے فلسفے میں ان کا ڈاکٹریٹ تکمیل کے مراحل میں ہے۔ رواں سال 15 جولائی کو شائع ہونے والا ان کا ناول ’نارتھ پیسیج‘ بکر پرائز کی حتمی فہرست میں شامل ہوا ہے۔

یہ ناول سری لنکا میں تیس برس تک جاری رہنے والی خانہ جنگی سے متعلق ہے۔ اس کا مرکزی کردار کرشنا خانہ جنگی سے متاثر سری لنکا کے شمالی صوبے میں قریبی عزیز کی آخری رسومات میں شریک ہونے جا رہا ہے۔

اس سفر کے دوران اسے تین دہائیوں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے حالات کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہوتا ہے اور کہانی اس طرح آگے بڑھتی ہے۔

انٹرنیٹ سے حقیقت تک کا سفر

پیٹریشیا لاک ووڈ امریکی شاعر اور ناول نگار ہیں۔ وہ امریکی ریاست انڈیانا میں پیدا ہوئیں۔ ان کا پہلا ہی ناول ’نوون از ٹاکنگ اباؤٹ دس‘ بکر پرائز کی حتمی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

ان کا یہ ناول ایک اور ادبی اعزاز ’ویمنز پرائز فور فکشن‘ کے لیے بھی شارٹ لسٹ ہوچکا ہے۔ اس سے قبل پیٹریشیا کے دو شاعری کے مجموعے بھی شائع ہو چکے ہیں۔

پیٹریشیا کا یہ ناول ایک سوشل میڈیا گرو کی کہانی ہے جس کی زندگی کا بڑا حصہ انٹرنیٹ پر گزرتا ہے اور وہ اپنے گرد بسائی ہوئی اس دنیا کو ’پورٹل‘ کا نام دیتی ہے۔ ایک دن اسے اپنی ماں کے دو پیغامات موصول ہوتے ہیں جس کے بعد وہ اپنی اس تصوراتی دنیا سے نکل کر حقیقی دنیا کے مسائل کا سامنا کرتی ہے جہاں اس پر کئی حقائق منکشف ہوتے ہیں۔

’صرف سچائی کافی نہیں‘

ندیفہ محمد بکر پرائز کے لیے نامزد ہونے والی پہلی صومالی نژاد برطانوی ہیں۔ ان کا ناول ’دی فورچون مین‘ بکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ ہوا ہے۔ یہ ان کا تیسرا ناول ہے۔ اس سے قبل ان کے ناول ’بلیک مامبا بوائے‘ اور ’آرچرڈ آف لوسٹ سولز‘ بھی ادبی اعزازات حاصل کر چکے ہیں۔

’دی فورچون مین‘ کی کہانی محمود متن کے حقیقی کردار کا افسانوی بیان ہے۔ وہ چوری چکاری کی وارداتیں کرتا ہے البتہ وہ خطرناک مجرم یا قاتل نہیں ہے۔ لیکن جب ایک دکان دار کا بے دردی سے قتل ہوتا ہے تو وہ سب کی نظر میں مشکوک ہو جاتا ہے۔

کہانی کے مرکزی کردار کو یقین ہے کہ برطانیہ جیسے ملک میں وہ بے گناہی ثابت کرنے میں کامیاب رہے گا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اسے معلوم ہوتا ہے کہ صرف سچائی اسے بچانے کے لیے کافی نہیں تھی۔

زندگی سے متعلق پیچیدہ سوالوں کی کھوج

’بیولڈرمنٹ ‘ ایک آسٹرو بائیولجسٹ یعنی زمین کے علاوہ دیگر سیاروں پر زندگی کی کھوج لگانے والے ماہر بائرن کی کہانی ہے۔ اس کی بیوی مرچکی ہے اور اسے اپنے نو سالہ بچے کی پرورش کرنی ہے۔

بائرن کا بیٹا رابن ذہنی الجھنوں کا شکار ہے۔ اس کے ذہن میں کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔ وہ اپنے باپ سے پوچھتا ہے کہ ہم سب اس دنیا کو کیوں تباہ کررہے ہیں؟

بائرن ان مسائل سے نکلنے کے لیے اپنے بیٹے کی مدد کیسے کرتا ہے؟ وہ اس کے سوالوں کے جواب کیسے دیتا ہے، ناول کی کہانی اسی کے گرد گھومتی ہے۔یہ ناول متعدد انعام جیتنے والے امریکی مصنف رچرڈ پاورز نے لکھا ہے۔ اس سے قبل 2018 میں ان کا ناول ’دی اور اسٹوری‘ پلٹزر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG