واشنگٹن —
مشاورت پر مامور ایک نجی گروپ کا کہنا ہے کہ حقوقِ دانش کی چوری کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث، جن میں زیادہ تر چین ملوث بتایا جاتا ہے، امریکہ کو سالانہ 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
امریکہ کے حقوق دانش کی چوری کے معاملے پر قائم کردہ کمیشن نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ امریکہ کو چاہیئے کہ اس معاملے پر اقدام کرے جن میں معاشی تعزیرات، درآمدی بندشیں اور مالی منڈیوں میں ایسی مصنوعات کی فروخت کے بارے میں منع نامہ جاری کرے۔
ماہرین کے اِس غیر جانبدارانہ پینل نے، جس میں امریکہ کے سابق اعلیٰ عہدے دار شامل تھے، کہا ہے کہ صدر کے قومی سلامتی کے مشیر کو تجارت کے رازوں کی چوری کے معاملے کا خاطر خواہ نوٹس لینا چاہیئے۔
پینل کے شریک سربراہ، جان ہنٹس مین نے کہا ہے کہ امریکہ کی حالیہ حکمتِ عملی ناکافی ہے، کیونکہ اس میں حقوق دانش کی چوری کرنے والوں کے خلاف ضروری اقدام نہیں کیا جارہا۔
ہنٹس مین امریکہ کے چین میں سابق سفیر اور ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار رہ چکے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ صدر براک اوباما کو اگلے ماہ کیلی فورنیا میں چینی صدر ژی جِن یِنگ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں اس معاملے کو اٹھانا چاہیئے۔
امریکہ کے حقوق دانش کی چوری کے معاملے پر قائم کردہ کمیشن نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ امریکہ کو چاہیئے کہ اس معاملے پر اقدام کرے جن میں معاشی تعزیرات، درآمدی بندشیں اور مالی منڈیوں میں ایسی مصنوعات کی فروخت کے بارے میں منع نامہ جاری کرے۔
ماہرین کے اِس غیر جانبدارانہ پینل نے، جس میں امریکہ کے سابق اعلیٰ عہدے دار شامل تھے، کہا ہے کہ صدر کے قومی سلامتی کے مشیر کو تجارت کے رازوں کی چوری کے معاملے کا خاطر خواہ نوٹس لینا چاہیئے۔
پینل کے شریک سربراہ، جان ہنٹس مین نے کہا ہے کہ امریکہ کی حالیہ حکمتِ عملی ناکافی ہے، کیونکہ اس میں حقوق دانش کی چوری کرنے والوں کے خلاف ضروری اقدام نہیں کیا جارہا۔
ہنٹس مین امریکہ کے چین میں سابق سفیر اور ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار رہ چکے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ صدر براک اوباما کو اگلے ماہ کیلی فورنیا میں چینی صدر ژی جِن یِنگ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں اس معاملے کو اٹھانا چاہیئے۔