پاکستان کے ادارہ برائے حقوق دانش کے چیئرمین حمید اللہ جان نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت ایسا کوئی قانون موجود نہیں جس سے انٹلیکچیول پراپرٹی رائٹس (حقوق دانش) کا تحفظ ممکن ہوسکے۔
حمید اللہ جان کا کہنا تھا کہ قانون کی عدم موجودگی اور حقوق دانش کے بارے میں آگہی نہ ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے کیونکہ اُن کے بقول ایسی صورت حال میں ناصرف غیرملکی سرمایہ کار پاکستان میں پیسہ لگانے سے گھبراتا ہے بلکہ ذہین پاکستانی بھی اپنے تخلیقی کام کے محفوظ نہ ہونے کے خدشے سے ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔
ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ صورت حال میں پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگ سکتی ہیں کیوں کہ پاکستان اُن ممالک میں شامل ہے جنھوں نے حقوق دانش کے بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کر رکھے ہیں لیکن موثر قانون نا ہونے کی وجہ سے ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔
حمید اللہ جان نے بتایا کہ اُن کا ادارہ جلد پارلیمان سے’ حقوق دانش‘ کے حوالے سے قانونی سازی بھی کروائے گا اور اس کے علاوہ اس اہم معاملے سے متعلق عوام کو مستقبل کے تقاضوں سے روشناس کر ایا جائے گا۔