اگر آپ اس بات سے پریشان ہیں کہ اپنی مصروفیات کی وجہ سے اپنے چھوٹے بیٹے یا بیٹی کو وقت نہیں دے پاتے اور وہ بوریت اسے چڑچڑا بنا رہی ہے تو آپ کے لیے ہمارے پاس ایک اچھی خبر ہے کہ آپ کی یہ پریشانی دور ہونے والی ہے۔
چین کی ایک کمپنی نے بچے کے ساتھ کھیلنے، اس سے باتیں کرنے، اس کا دل بہلانے اور گپ شپ میں اسے کچھ سکھانے کے لیے ایک روبوٹ تیار کیا ہے جس کا انہوں نے نام رکھا ہے ’ آئی پال‘۔
یہ کوئی کھلونا نہیں ہے بلکہ نسبتاً ایک بڑے سائز کا بچے سے مشابہت رکھنے والا روبوٹ ہے۔ اس کا قد ساڑھے تین فٹ ہے۔ وزن ساڑھے 27 پونڈ ہے۔ اس کی آنکھوں میں کیمرے نصب ہیں۔ یعنی آپ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ۔ وہ آپ کو دیکھ سکتا ہے۔ اس کے اندر کئی مائیکرو فون، سینسر، اور مائیکروپراسیسر نصب ہیں۔ وہ اپنے گرد وپیش کا ادراک کر سکتا ہے اور اپنے چار پہیوں پر چل پھر سکتا ہے۔ گھوم سکتا ہے، حتی کہ رقص بھی کر سکتا ہے۔
آئی پال کی چھاتی پر چھ انچ سائز کی ایک ایل ای ڈی سکرین نصب ہے جس کے بٹن چھونے سے وہ کام کرتا ہے۔
ایک نمائش میں جب آئی پال کو حاضرین کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے ایک ماہر اینکر کے طور پر اسٹیج سنبھالا اور لوگوں کو شو کی تفصیلات سے آگا ہ کیا۔ اس موقع پر اس نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ اس کا نام آئی پال ہے۔ عمر چھ سال ہے۔ و ہ ایک لڑکی ہے ۔ وہ اپنے دوستوں میں خوش رہتی ہے اور انہیں خوش رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔
آئی پال کو رقص آتا ہے۔ اسے بچوں کے بہت سے مشہور گیت بھی یاد ہیں۔ اسے بنیادی ریاضی بھی آتی ہے اور روزہ مرہ زندگی کے متعلق بھی اس کی معلومات اپنے ہم عمر بچوں سے زیادہ ہیں۔
آئی پال بچوں سے بچوں ہی کے لب و لہجے میں بات کرتا ہے۔ ان کی بات سنتا ہے۔ پچوں کے انداز میں اپنے بازوؤں ، سر اور گردن کو حرکت دیتا ہے۔ انہیں اپنی جانب متوجہ کرتا ہے اور جب بچے اسے کچھ کہتے ہیں، تو ان کی بات توجہ سے سنتا ہے اور موقع محل کی مناسبت سے جواب دیتا ہے یا اس پر عمل کرتا ہے۔
چین میں ایک ایسے روبوٹ کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی تھی جو بچوں جیسا ہو اور جسے بچے اپنے ساتھی اور دوست کی حیثیت سے قبول کر لیں۔
چین میں دو سال پہلے تک دوسرا بچہ پیدا کرنے پر پابندی تھی اور صرف ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی 1979 سے شروع ہو کر 2015 کے آخر تک نافذ رہی۔ شہری علاقوں کے اکثر گھروں میں صرف ایک ہی بچہ ہے ۔ جب ماں باپ اپنے کام پر چلے جاتے ہیں تو بچہ یا تو ملازمہ، یا گھر کے بزرگوں کے پاس ہوتا ہے یا پھر اسے ڈے کیئر سینٹر میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔
اکیلے پن کی وجہ سے چین میں اکثر بچوں کو نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہ اپنے کسی ہم عمر ساتھی کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ آئی پال اسی اجتماعی ضرورت کے ایک حل کے طور پر ایجاد کیا گیا ہے۔ تاہم اسے دنیا بھر میں ان بچوں کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جنہیں ہم عمر دوست میسر نہیں ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ آئی پال کی قیمت 9 ہزار ین یعنی 1400 امریکی ڈالر ہے۔ تاہم اس کی کارکردگی کے پیش نظر یہ قیمت زیادہ نہیں ہے۔ ویسے بھی چین میں معاشی خوشحالی آنے اور لوگوں کا معیار زندگی بلند ہونے سے آئی پال اکثر گھرانوں کی پہنچ میں ہے۔
اور ہاں اس وقت آئی پال دو زبانیں بول اور سمجھ سکتا ہے، یعنی چینی اور انگریزی۔ بہت ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ’ چھ سالہ روبوٹ‘ دوسری زبانیں بھی سیکھ لے۔