بھارت جس نے حال ہی میں سیمی کنڈکٹرز کی مقامی سطح پر تیاری کی صنعت میں قدم رکھا ہے اور ملک میں فائیو جی لانچ کی ہے وہ اب الیکٹرانک مینوفیکچرنگ میں بھی اپنی دھاک بٹھانے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔
اس کی تازہ مثال بھارت میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے آئی فونز کی برآمدات ہیں۔ بھارت میں اگرچہ 2017 سے آئی فونز کی تیاری ہو رہی ہے لیکن رواں سال کی برآمدات کے اعداد و شمار کی بنیاد پر بھارت کو اس میدان میں چین کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی جریدے بلوم برگ کی ایک رپورٹ میں بھارت سے آئی فونز کی برآمدات کے اعداد و شمار بتائے گئے ہیں۔ اس معاملے سے جڑے لوگ کہتے ہیں کہ اپریل سے لے کراگست تک یعنی پانچ ماہ کے دوران بھارت سے آئی فون کی برآمدات ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہیں۔
البتہ بلوم برگ کے مطابق ایپل کی جانب سے ان اعداد و شمار پر فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
بھارت سے آئی فون کی برآمدات کے یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ماہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نےاعلان کیا تھا کہ وہ اپنے آئی فون 14 کو بھارت میں اسمبل کر نے جا رہا ہے۔
کمپنی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ''آئی فون 14 لائن اپ میں نئی ٹیکنالوجیز اور اہم سیکیورٹی فیچرز متعارف کرائے گئے ہیں اور ہم بھارت میں آئی فون 14 کی مینوفیکچرنگ کے لیے پرجوش ہیں۔''
ایپل کمپنی اگرچہ 2017 سے بھارت میں آئی فونز تیار کر رہی ہے لیکن یہ عموماً پرانے ماڈلز تیار کرتی ہے۔ لیکن اس مرتبہ آئی فون 14 کے ساتھ ایپل بھارت میں پہلی مرتبہ نیا ماڈل تیار کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایپل نے سات ستمبر کو اپنی آئی فونز 14 سیریز متعارف کرائی تھی جس میں چار ماڈلز آئی فون 14، 14 پلس، 14 پرو اور 14 پرو میکس شامل تھے۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے سے جڑے افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اپریل سے اگست تک بھارت سے جو آئی فونز برآمد کیے گئے ان میں آئی فون 11، 12 اور 13 کے ماڈلز شامل تھے جب کہ نئے آئی فون 14 کی برآمدات جلد شروع ہوجائے گی۔
رپورٹ کے مطابق برآمدات کی موجودہ شرح کو دیکھتے ہوئے آئی فونز کی آؤٹ بانڈ ترسیل جو زیادہ تر یورپ اور مشرقِ وسطیٰ میں کی جاتی ہے وہ 2023 تک 12 ماہ میں ڈھائی ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ برآمدات مارچ 2022 تک بھارت سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے برآمد کیے گئے آئی فونز کی تقریباً دگنی بنتی ہیں۔
اگرچہ بھارت آئی فون کا ایک چھوٹا سا حصہ باہر بھیج رہا ہے لیکن بڑھتی ہوئی برآمدات وزیرِاعظم نریندر مودی کے اس منصوبے کو تقویت دیتی ہے جو بھارت کو دنیا بھر کے لیے چین کے متبادل کے طور پر بنانا چاہتے ہیں۔
ایپل کے اہم مینوفیکچررز میں تائیوان کے فوکس کون ٹیکنالوجی گروپ، وسٹرون کارپوریشن اور پیگاٹرون کارپوریشن شامل ہیں جو اس وقت بھارت کے جنوبی حصہ میں قائم پلانٹس میں آئی فونز تیار کر رہے ہیں۔ ان تینوں مینوفیکچررز کو وفاقی حکومت کے منصوبے کے تحت مراعات دی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب ایپل جو ایک طویل عرصے سے چین میں آئی فونز کی تیاری کرتی آرہی ہے وہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی میں متبادل کی تلاش میں ہے۔
البتہ رپورٹ کے مطابق بھارت اب بھی آئی فون تیار کرنے کے معاملے میں چین سے بہت پیچھے ہے۔ بھارت میں گزشتہ برس تقریباً 30 لاکھ آئی فونز تیار کیے گئے جبکہ چین میں اسی کے مقابلے میں 23 کروڑ آئی فون بنائے گئے۔
انہی اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ ایپل کا چین سے باہر جانا اتنا آسان نہیں ہے کیوں کہ اس نے تقریباً د و دہائیوں کے درمیان وہاں ایک گہری سپلائی چین بنائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایپل کی پیداواری صلاحیت کا صرف 10 فی صد چین سے باہر منتقل کرنے میں تقریباً آٹھ سال لگیں گے، جہاں تقریباً 98 فی صد آئی فونز بنائے جا رہے ہیں۔