ایران کے مشرقی حصے میں واقع ایک جیل کے متعلق پتا چلا ہے کہ وہاں قید دو بہائی خواتین اپنا وقت اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے میں گزار رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے جیل میں کرونا وائرس پھوٹ پڑنے کے خدشے پر رہائی سے متعلق ان کی درخواستیں بظاہر نظرانداز کر دی ہیں۔
ذرائع نے وائس آف امریکہ کی فارسی سروس سے منگل کے روز گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آرزو محمدی اور بنفشہ مختاری ایک روز قبل رضاکارانہ طور پر بیر جند جیل میں پیش ہو گئی تھیں۔
یہ دونوں خواتین علاقے کے ان آٹھ بہائی افراد میں شامل ہیں جنہیں ستمبر کے آخر میں یہ سمن ملا تھا کہ وہ 10 اکتوبر کو جیل میں چلے جائیں۔
اس مہینے کے شروع میں ذرائع نے وی او اے کو بتایا تھا کہ ایک ایپلٹ کورٹ نے 8 ستمبر کو اپنے ایک حکم میں چھ خواتین اور دو مردوں کو 15 ماہ سے دو سال تک قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ وہ اپنے عقیدے پر عمل کے حوالے سے قومی سلامتی کے لیے خطرات پیدا کر رہی ہیں اور اس سے حکومت کے خلاف پراپیگنڈا پھیل رہا ہے۔
ایران کی شیعہ حکمران قیادت، بہائیوں کو دین سے خارج تصور کرتے ہیں اور انہیں گاہے بگاہے اپنے عقائد کے مطابق عبادت کرنے پر گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ان کی مذہبی سرگرمیوں کو کسی ثبوت کے بغیر ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا جاتا ہے اور حکام ان کی عبادت کو حکومت مخالف پراپیگنڈہ قرار دے دیتے ہیں۔
ایران میں بہائیوں کی تعداد تین لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان میں سے ایک بہائی خاتون مختاری بیمار ہیں اور ان کا علاج ہو رہا ہے۔ انہوں نے ایران کے عدالتی حکام سے درخواست کی تھی کہ ان کی سزا طبی بنیادوں پر کچھ عرصے کے لیے ملتوی کر دی جائے، لیکن یہ درخواست مسترد کر دی گئی۔
ایران کے انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ محمدی کو 18 ماہ جب کہ مختاری کو 15 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ باقی ماندہ چھ بہائیوں نے بھی محکمہ انصاف سے درخواست کی ہے کہ جیل میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ان کی سزاؤں پر عمل درآمد کچھ مدت کے لیے ملتوی کر دیا جائے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کی درخواست پر کیا فیصلہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن کے عہدے دار مشیل بیچلٹ نے کہا ہے کہ ایران کی جیلوں کے نظام کی صورت حال بہت مخدوش ہے۔ وہاں گنجائش سے کہیں زیادہ قیدی ہیں اور صحت و صفائی کا نظام بہت خراب ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے یہ نظام مزید ابتر ہو گیا ہے۔
جنیوا میں قائم بہائی انٹرنیشنل کمیونٹی نے 14 اکتوبر کو اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ایران نے انسانی حقوق کمشن کے بیان کے بعد مزید چار بہائیوں کو جیل بھیج دیا ہے۔