رسائی کے لنکس

حزب اللہ کو دہشت گرد فہرست میں شامل کرنے پر ایران کی برطانیہ پر تنقید


حزب اللہ (فائل)
حزب اللہ (فائل)

پیر کے روز برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے تمام دھڑوں پر پابندی عائد کرنے کا خواہاں ہے، جسے امریکہ ایک دہشت گرد تنظیم گردانتا ہے، چونکہ مشرق وسطیٰ کے عدم استحکام میں اس کا کردار رہا ہے

حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے پر، ایران نے برطانیہ پر نکتہ چینی کی ہے۔ ایران نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ برطانیہ نے لبنانی عوام کے ایک بڑے طبقے کے جذبات کی پرواہ نہیں کی، نہی اس حقیقت کو مد نظر رکھا ہے کہ ایران کے حامی اس گروپ نے داعش کے لڑاکوں کے خلاف لڑائی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پیر کے روز برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے تمام دھڑوں پر پابندی عائد کرنے کا خواہاں ہے، جسے امریکہ ایک دہشت گرد تنظیم گردانتا ہے، چونکہ مشرق وسطیٰ کے عدم استحکام میں اس کا اثر و رسوخ رہا ہے، جب کہ اس سے قبل برطانیہ تنظیم کے بیرونی سلامتی کے دستے اور اُس کے عسکری دھڑے پر پابندی لگا چکا ہے۔

سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، 'ارنا' نے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان، بہرام قاسمی کے حوالے سے کہا ہے کہ ''اس اقدام سےظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ جان بوجھ کر لبنانی عوام کے ایک بڑے حصے کو نظرانداز کرنا چاہتا ہے، اور ساتھ ہی یہ کہ اُسے لبنان کی انتظامی اور سیاسی ڈھانچے میں حزب اللہ کی جائز اور قانونی پوزیشن کی کوئی پرواہ نہیں''۔

ایک مدت سے لبنان کے سب سے زیادہ طاقتور گروپ کی حیثیت سے، حزب اللہ نے داخلی طور پر اور خطے میں اپنا اثر و رسوخ ٹھوس بنایا ہے۔ یہ ملک کی 30 وزارتوں میں سے تین پر براجمان ہے، جس حکومت کی سربراہی مغرب کے حمایت یافتہ وزیر اعظم سعد الحریری کرتے ہیں۔ حزب اللہ آج بہت زیادہ مضبوط ہے۔

قاسمی نے مزید کہا کہ ''اس کے علاوہ، حالیہ دہائیوں کے دوران لبنان کی علاقائی سالمیت کی حفاظت میں مدد دینے میں حزب اللہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی اور خطے میں داعش جیسے دہشت گرد گروپ سے نبرد آزما ہونے میں ایک اہم ستون کا درجہ رکھتی ہے''۔

حزب اللہ کی بنیاد ایران کے پاسداران انقلاب نے 1982ء میں رکھی تھی۔ دونوں شام کی لڑائی اور صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے شدت پسند گروپوں کے خلاف جنگ میں اہم فریق ہیں، جن دہشت گرد گروہوں میں دولت اسلامیہ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG