برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی فارسی سروس کو گم نام ذرائع سے ملنے والی دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ ایران میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد سرکاری تعداد سے تین گنا زیادہ ہے۔
بی بی سی کی فارسی سروس کا کہنا ہے کہ افشا ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ایران کا محکمہ صحت کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی جو تعداد بتا رہا ہے، وہ اصل تعداد سے کم از کم تین گنا کم ہے۔ ایران کی حکومت اس سلسلے میں حقائق کو چھپا رہی ہے۔
بی بی سی نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے اس ملک میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات ایرانی حکومت کی اعلان کردہ تعداد سے تقریباً تین گنا زیادہ ہیں۔ اصل میں ایران میں 20 جولائی تک 42 ہزار اموات ہو چکی تھیں، جب کہ محکمے نے صرف 14405 اموات کا اعلان کیا۔
اسی طرح انفکشن کی شرح بھی مجموعی طور پر کم بتائی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ شرح دوگنی کے قریب ہے۔ محکمہ صحت نے انفکشن کی تعداد 278827 بتائی ، جب کہ بی بی سی کی اطلاعات کے مطابق یہ تعداد 451024 ہے۔
بی بی سی کو جو میڈیکل رپورٹس ملی ہیں، ان کے مطابق ایران میں کرونا وائرس کی پہلا ہلاکت 22 جنوری کو ہوئی۔ جب کہ ایران نے تقریباً ایک مہینے تک اس خبر کو دبائے رکھا۔
بی بی سی کا کہنا ہے کہ ایران خواہ حقیقت پر کتنا ہی پردہ ڈالے، یہ بات عیاں ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کرونا وائرس سے ایران سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔
نامعلوم ذرائع نے، جس کا نام پوشیدہ رکھا گیا ہے، بی بی سی کو بتایا کہ اس نے یہ دستاویزات اصل حقائق منظر عام پر لانے کی غرض سے افشا کی ہیں۔ اور اس کا مقصد کرونا وائرس کے معاملے سیاسی داؤ پیچ کے سلسلے کو ختم کرنا ہے۔