امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے ایران کی طرف سے اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے ”آئی اے ای اے“ کے معائنہ کاروں پر پابندی کو عالمی ادارے پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
امریکی سفیر Glyn Davies نے ایک روز قبل ویانہ میں کہا کہ آئی اے ای اے کو تہران کے خلاف کارروائی پر غور کرنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ معائنہ کار عالمی ادارے کو ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے درست معلومات فراہم کرتے ہیں اور ان کے خلاف پابندی ایران کی جانب سے ایک غیر معمولی عمل ہے۔
ایران نے آئی اے ای اے کے ان دو معائنہ کاروں پر عالمی ادارے کو غلط معلومات فراہم کرنے کا الزام لگا نے کے بعد رواں برس ان پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے امریکی ٹی وی این بی سی سے گفتگو میں معائنہ کاروں پر پابندی کا دفاع کرتے ہوئے اسے درست قرار دیا۔ اُنھوں نے بتایا کہ اگر ایران پر اس کے متنازع جوہری پروگرام کے سلسلے میں عائد کی گئی پابندیاں ایک سو گنا بڑھا بھی دی جائیں تو بھی ایران خود اپنی ضروریات پوری کر سکتا ہے اور اس کو امریکہ کی ضرورت نہیں ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ Yukiya Amano کے مطابق ایران کے اقدامات ان دعوؤں کی تصدیق میں رکاوٹ بن رہے ہیں کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔ لیکن امریکہ اور اس کے متعدد اتحادیوں کا کہنا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوزن رائس نے عالمی تنظیم کی سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ اس بات کا ”واضع ثبوت“ موجود ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے پائے جانے والے تحفظات دور کرنے کے لیے اقدامات کرنے سے عاری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ تہران اقوام متحدہ کی پابندیوں کی مستقل خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے ایران کی طرف سے جوہری مواد کی افزودگی روکنے سے انکار کے بعد رواں برس جون میں اس کے خلاف پابندیوں کے چوتھے مرحلے کا اعلان کیا تھا۔ برطانیہ، فرانس اور امریکی سفیروں کا کہنا ہے کہ عالمی تنظیم ان پابندیوں کی نگرانی کے لیے ماہرین کے چناؤ میں انتہائی سستی سے کام لے رہا ہے۔