اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کی ایک ٹیم پیر کو ایران پہنچی ہے تاکہ اس ملک کے متنازع نیوکلیئر پروگرام سے متعلق کوئی حل تلاش کیا جا سکے۔
جوہری توانائی سے متعلق بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کے تہران پہنچنے والے وفد کی سربراہی اعلیٰ ترین معائنہ کار ہرمن ناکرٹس (Herman Nackaerts) کر رہے ہیں، جنھوں نے کہا ہے کہ اُن کی اولین ترجیح ’’ایران کے جوہری پروگرام کے ممکنہ فوجی جُز‘‘ کا جائزہ لینا ہے۔
ہرمن ناکرٹس نے کہا کہ آئی اے ای اے کی ٹیم ایرانی حکام کے ساتھ ہونے والی دو روزہ بات چیت سے ’’ٹھوس نتائج‘‘ حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن اُنھوں نے متنبہ کیا کہ پیش رفت میں وقت لگ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے معائنہ کار چاہتے ہیں کہ ایران آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ کے مندرجات کی وضاحت پیش کرے جن کے مطابق اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے ڈیزائن تیار کر رہا ہے۔
جوہری معائنہ کاروں کے دورہ ایران سے ایک روز قبل امریکہ کے اعلیٰ ترین فوجی افسر جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہا تھا کہ اسرائیل کا ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ ’’قبل از وقت‘‘ ہو گا کیوں کہ تاحال یہ واضح نہیں کہ ایران جوہری بم تیار کر رہا ہے یا نہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے باز رکھنے کے لیے فوجی کارروائی کرنا پڑ سکتی ہے۔
امریکہ، اسرائیل اور کئی دیگر ممالک کا الزام ہے کہ ایران اپنے سویلین جوہری پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔