اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود براک نے کہاہے کہ یہ سوال بہت قبل از وقت ہے کہ آیا ایران کے جوہری پروگرام پر حملہ کیا جائے یا نہیں ۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے بدھ کے روز کہا کہ ایسی کسی کارروائی کے لیے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے چیئر مین جوائيٹ چیفس آف سٹاف مارٹن ڈیمپسی اس ہفتے اسرائیل کا دورہ کرنے والے ہیں۔
بدھ ہی کے روز روس نےاپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف کوئی بھی فوجی حملہ انتہائی تباہ کن ہوگا جس سے علاقے میں سنی اور شیعہ کمیونٹیز کےدرمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے یہ بھی کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف تمام ممکنہ پابندیاں لگائی جاچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مزید پابندیاں لگانے سے جوہری عدم پھیلاؤ کے منصوبے کو کوئی مدد نہیں ملے گی اور اس کی بجائے ان سے ایران کی معیشت اور لوگوں کو نقصان پہنچے گا۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ایران پر یہ دباؤ ڈالنے کے لیے کہ وہ یورینیم کی افزدودگی روک دے، اس کے خلاف پابندیوں کا دائرہ سخت کرتے رہے ہیں۔
وہ ایران پہ یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کررہاہے جب کہ تہران کا کہناہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔