جرمنی کا ایران پر خطے کو انتشار کی طرف دھکیلنے کا الزام
یورپی ملک جرمنی کی وزیرِ خارجہ انلینا بیرباک کا کہنا ہے کہ ایران کے اسرائیل پر حملوں سے مشرق وسطیٰ انتہائی دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق جرمن وزیرِ خارجہ نے فریقین کو تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے۔
اتوار کو ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ تہران نے پورے خطے کو انتشار میں ڈال دیا ہے۔
ان کے بقول بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
ترک وزیرِ خارجہ کا ایرانی ہم منصب سے رابطہ
ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے اپنے ایرانی ہم منصب سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ، اسرائیل کے خلاف ایران کے ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ نہیں چاہتا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ حسین امیر عبدالہیان کا ترک وزیرِ خارجہ کو کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف اس کی جوابی کارروائی ختم ہو گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ایران پر حملہ نہیں کیا جاتا، ایران کوئی نیا آپریشن شروع نہیں کرے گا۔
افغان طالبان کا ایران کی حمایت میں بیان
افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان نے اسرائیل پر حملے کو درست قرار دیتے ہوئے ایران کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
طالبان کی عبوری حکومت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبد القاہر بلخی نے ایک بیان میں کہا کہ اسلامی جمہوری ایران نے اپنے دفاع میں گزشتہ شب کارروائی کی جو کہ ایک جائز عمل ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیل کا حملہ تمام سفارتی روایات اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف تھا۔
طالبان نے اپنے بیان میں غزہ میں جاری جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر سے اسرائیلی کارروائیوں میں 33 ہزار عام شہریوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
اردن، لبنان اور عراق نے فضائی حدود کھول دیں
ایران کے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں، تاہم کئی گھنٹوں کے بعد اردن، عراق اور لبنان نے اپنی فضائی حدود کھول دیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اردن میں سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کی فضائی حدود مقرر کیے گئے وقت سے تین گھنٹے قبل کی کھول دی گئیں۔
عراق میں سول ایوی ایشن حکام کا کہنا تھا کہ اب مزید خطرہ نہیں ہے اس لیے فضائی حدود کھولی جا رہی ہیں۔