رسائی کے لنکس

ایران نے مغرب پر کبھی بھروسہ نہیں کیا: خامنہ ای


شی جنپنگ ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای سے ملاقات کر رہے ہیں۔
شی جنپنگ ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای سے ملاقات کر رہے ہیں۔

ایران کے رہبر اعلیٰ نے چینی صدر شی جنپنگ کو بتایا کہ ان کا ملک چین جیسے ’’زیادہ خود مختار ممالک‘‘ کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے چین سے قریبی اقتصادی اور سکیورٹی تعلقات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے ’’کبھی مغرب پر بھروسہ نہیں کیا۔‘‘

خامنہ ای نے ہفتے کو چینی صدر شی جنپنگ کو بتایا کہ ان کا ملک چین جیسے ’’زیادہ خود مختار ممالک‘‘ کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

ایران کے ساتھ گزشتہ سال تاریخی جوہری معاہدہ طے کرنے والے ممالک میں سے شی وہ پہلے سربراہ ہیں جنہوں خامنہ ای سے ملاقات کی۔ چینی رہنما جمعے کی شام ایران پہنچے تھے۔

ہفتے کو خامنہ ای سے ملاقات سے پہلے انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی تھی جہاں دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں 17 معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن کا مقصد سفارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کے فروغ پر بھی اتفاق کیا۔

صدر شی جنپنگ گزشتہ 14 سالوں میں ایران کا دورہ کرنے والے پہلے چینی صدر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے جامع اسٹریٹجک شراکت داری پر اتفاق کیا ہے۔

ایران پر جوہری پروگرام سے متعلق عالمی پابندیوں کے تین سال کے دوران چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار رہا ہے۔ اب جبکہ پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں اور ایران اپنی تیل کی پیداوار بڑھا رہا ہے تو اس سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔

چین نے ایران کی طرف سے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عوض اس پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کی عالمی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

اس دورے سے قبل امریکہ نے کہا تھا کہ وہ امید کرتا ہے کہ چین امریکہ کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کرتا رہے گا کہ ایران اپنی جوہری صلاحیتوں کی تشکیل نو نہ کرے۔

شی جن پنگ نے ایک ایرانی اخبار میں چھپنے والے مضمون میں کہا کہ گزشتہ چھ سالوں کے دوران چین ایران کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ ایرانی عہدیداروں کے مطابق 2014 میں دو طرفہ تجارت کا حجم 52 ارب ڈالر تھا مگر گزشتہ سال تیل کی قیمتیں گرنے کے باعث کم ہو گیا۔

تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اقتصادی تعاون سے بہت آگے کی بات ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک عالمی نظام میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG