رسائی کے لنکس

ایران مغربی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے خلاف نہیں: ایرانی صدر


ایران مغربی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے خلاف نہیں: ایرانی صدر
ایران مغربی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے خلاف نہیں: ایرانی صدر

ایرانی صدر نے کہا کہ ان کی حکومت مغربی طاقتوں کےساتھ ایران کےجوہری پروگرام کے معاملے پہ مذاکرات کی مخالف نہیں۔ تاہم، ان کے بقول، خود مغرب مذاکرات کی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے

ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے ملک کے متنازع جوہری پروگرام کے معاملے پر مذاکرات پہ آمادگی ظاہر کرتے ہوئے مغربی ممالک سے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اپنا "دوغلا" رویہ تبدیل کریں۔

جمعرات کو ایران کے جنوبی صوبے کرمان کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ ان کی حکومت مغربی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری پروگرام کے معاملے پہ مذاکرات کی مخالف نہیں تاہم، ان کے بقول، خود مغرب مذاکرات کی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے۔

یاد رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے جوہری پروگرام کے مسئلے پر مذاکرات کا آخری دور ایک برس قبل ہوا تھا تاہم اس کے بعد سے فریقین مذاکراتی عمل کے دوبارہ آغاز کی شرائط پر متفق نہیں ہوسکے ہیں۔

رواں ہفتے یورپی یونین نے بھی ایران سے تیل کی برآمد پہ مرحلہ وار پابندی عائد کرنے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد ایران پہ اسکی متنازع جوہری سرگرمیاں روکنے کے لیے دبائوبڑھا نا ہے۔

امریکہ اور یورپی ممالک کا الزام ہے کہ ایران سویلین نیو کلیئر پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایران اس الزام کی تردید کرتا آیا ہے۔

جمعرات کو اپنی گفتگو میں ایرانی صدر نے یورپی یونین کی پابندیوں کو خاطر میں نہ لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں سے ایران سے زیادہ خود یورپی ممالک متاثر ہوں گے۔

دریں اثنا برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' نے ایک معتبر امریکی تحقیقاتی ادارے کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے قابل نہیں کیوں کہ جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار سطح کی یورینیم افزودہ کرنے کی ایران کی صلاحیت محدود ہے۔

'رائٹرز' کے مطابق 'انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران کی جانب ہتھیاروں کی تیاری کا فیصلہ اس وقت تک متوقع نہیں جب تک کہ ایران "تیزی سے اور خفیہ طور پر" اعلیٰ سطح کی یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت حاصل نہیں کرلیتا۔

XS
SM
MD
LG