جوہری توانائی کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ادارے کے سربراہ نے جمعرات کو تہران میں ایرانی عہدے داروں سے ملاقات کی، جو ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے بارے میں مدت سے اٹھنے والے سوالات کو حل کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔
’آئی اے اِی اے‘ کے سربراہ، یکیا امانو نے ایران کی ’سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل‘ کے سکریٹری، علی شمخانی کے ساتھ بات چیت کی، اور صدر حسن روحانی کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے بتایا ہے کہ اہل کار درپیش معاملات کو فوری طور پر حل کرنے سے متعلق بات چیت کریں گے، جن میں ایران کی جوہری سرگرمیوں کے ممکنہ فوجی مضمرات کے بارے میں وضاحت حاصل کرنا بھی شامل ہے۔
ایران ایک طویل مدت سے اِن اطلاعات کو مسترد کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنا رہا ہے، جنھیں وہ امریکہ اور اسرائیل کے غلط انٹیلی جنس پر مبنی الزامات قرار دیتا ہے۔
درپیش سوالات کے جواب کے حصول کے لیے، آئی اے اِی اے کئی برسوں سے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، جن میں اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی جانب سے پارچین کی فوجی تنصیب کا دورہ شامل ہے۔ تاہم، اُسے ایران کی طرف سے مزاحمت کا سامنا رہا ہے۔
تہران میں ہونے والی اِن ملاقاتوں سے قبل، ویانا میں ایران اور برطانیہ، چین، فرانس، روس، امریکہ اور جرمنی کے گروپ نے اپنی بات چیت جاری رکھی ہوئی ہے، جس میں ایک مربوط سمجھوتے کی کوششیں ہو رہی ہیں، جس سے ایران کی جوہری سرگرمی کو محدود کرنے کے بدلے تعزیرات کو اٹھایا جائے گا۔