ایران یہ جاننے کے بعد کہ خلیجی علاقے کے ہمسایہ عرب راہنما اس کے جوہری پروگرام پر خدشات رکھتے ہیں، انہیں یہ یقین دلانے کی کوشش کررہاہے کہ اس پروگرام سے انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ منوچہر متکی نے بحرین میں خلیج کی سیکیورٹی سے متعلق کانفرنس میں ہفتے کے روز کہا کہ انہیں ایک طاقت ور ایران سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں ایران کی قوت درحقیقت ان کی بھی طاقت ہے۔
مغربی ممالک ایران پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کے لیے ٹکنالوجی کے حصول کی کوششیں کررہاہے۔ ایران اس سے انکار کرتا ہے۔
ہفتے ہی کے روز ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے انٹیلی جنس کے وزیر حیدر موصلحی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا جوہری نگرانی کا ادارہ ملک کی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے اپنے معائنہ کاروں کے ساتھ جاسوس بھی بھیج رہا ہے۔
رپورٹوں میں موصلحی کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوہری توانائی کا بین الاقوامی ادارہ غیرملکی انٹیلی جنس اداروں کے جاسوس بھیج رہاتھا اور اسے اس پر ذمہ دار ٹہرایاجانا چاہیے۔ انہوں نے اس کی کوئی وضاحت نہیں کی۔
اس ہفتے کے شروع میں ایرانی انٹیلی جنس کے وزیر نے اقوام متحدہ پر تہران کے ان دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایاتھا جس میں ایک جوہری سائنس دان ہلا ک اور دوسرا زخمی ہوگیاتھا۔ موصلحی نے کہا کہ اس واقعہ میں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے جاسوسی ادارے ملوث تھے۔
ہفتے کے روز ایرانی میڈیا نے صدر محمود احمدی نژاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک جوہری مذاکرات میں تعاون کے لیے تیار ہے لیکن وہ ایران کے حقوق پر گفتگونہیں کرے گا۔