جوہری توانائی سے متعلق اقوام متحدہ کے نگراں ادارے نے کہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کا درجہ بڑھانے کے لیے ایران نے جدید سینٹریفیوجز کا استعمال شروع کر دیا ہے، جو عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے تاریخ ساز معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی اور رائٹرز کو موصول ہونے والی ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے نتانز میں قائم تنصیب کے تکنیکی طور پر جدید سینٹریفیوجز نے ’’افزودہ یورینیم اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے یا جمع کرنے کی تیاری کر لی ہے‘‘۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایران زیادہ جدید سینٹریفیوجز استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو بات ابھی تک معلوم نہیں تھی۔
یہ معلومات 2015ء کے تاریخی معاہدےکی خلاف ورزی ہے جو عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عوض تعزیرات میں نرمی برتی جائے گی۔
معاہدے میں ایران کو اس بات کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ کم درجے والے سینٹریفیوجز کی مدد سے افزودہ یورینیم رکھ سکے گا۔
رپورٹ میں معاہدے سے ایران کی خلاف ورزیوں کی داستان کی تازہ ترین حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا ہے، جس معاہدے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایران پر پھر سے تعزیرات عائد کردی تھیں، یہ خیال کرتے ہوئے کہ ایران نے پھر سے جوہری ہتھیار تشکیل دینے کا کام شروع کر دیا ہے، جسے منسوخ کیا گیا تھا۔
سمجھوتے پر دستخط کرنے والے باقی ملکوں، برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس معاہدے کو قائم رکھنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
ایرانی حکومت کے ترجمان، علی رباعی نے بدھ کے روز سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن پر بتایا کہ ایران معاہدے کے تمام فریق کو یہ یقین دہانی کرانے کا ارادہ رکھتا ہے کہ اگر امریکہ پھر سے معاہدے میں شامل ہوتا ہے اور پابندیاں ہٹا لیتا ہے، تو وہ جوہری ہتھیار تشکیل دینے کا کام نہیں کرے گا، نا ہی معاہدے میں تبدیلیاں قبول کرے گا۔