ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کو بڑھا کر 60 فی صد تک لے گیا ہے، جو شہری مقاصد کے لیے افزودہ یورینیم کی سطح سے زیادہ لیکن جوہری ہتھیار بنانے کی 90 فی صد کی سطح سے ابھی کافی کم ہے۔
اے ای او آئی کے ترجمان بہروز کمال وندی نے ہفتے کے روز زیر زمین جوہری پلانٹ فردو میں ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ افزودگی 5 فی صد، 20 فی صد اور 60 فی صد کی سطح پر کی جاتی ہے، جب کہ اس وقت 5 فی صد کا کہا گیا تھا۔
ایران کے سب سے بڑے سیاسی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ ایران نے کبھی بھی جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی اس کے متعلق سوچا، کیونکہ مذہب اس ہلاکت خیزی کی اجازت نہیں دیتا۔
ایران نے جمعرات کے روز کہا کہ اس نے یورینیم کو افزودہ کرنے کی اپنی سطح بڑھا دی ہے جو 2015 کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے سے دور ہٹنے کی جانب ایک اور قدم ہے۔ امریکہ معاہدے پر اعتراض کرتے ہوئے اس سے پہلے ہی الگ ہو چکا ہے۔
یہ معاہدہ ایران کی جوہری تنصیب فرود میں جوہری ہتھیار بنانے پر پابندی لگاتا ہے۔ یہ وہ تنصیب ہے جو 2009 تک جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی انسپکٹروں کی نظروں سے پوشیدہ رہی۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی آئی اے ای اے کے انسپکٹر اتوار کے روز فردو کا دورہ کر رہے ہیں۔
مئی سے ایران نے امریکی دباؤ کے ردعمل میں جوہری معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے افزودگی کی مقرر کردہ سطح سے تجاوز کر رہا ہے۔ امریکہ نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطی میں ایران کو پراکسی جنگ کی مدد سے روکنے پر آمادہ کرنے کے لیے اس پر سخت پابندیاں لگا رکھی ہیں۔
ایران کا کہنا ہے کہ اگر معاہدے پر دستخط کرنے والی یورپی طاقتیں ایران کی غیر ملکی تجارت بحال کرنے کے لیے اقدامات کرتی ہیں جس پر امریکہ نے پابندیاں لگا دی ہیں تو وہ اپنے یہ اقدامات واپس لے لے گا۔