ایران کے ایک پادری کے وکیل نے ، جسے مذہب اسلام ترک کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی،کہاہے کہ انہیں توقع ہے کہ اعلیٰ عدالت ان کے مؤکل کو بری کردے گی۔
اٹارنی محمد علی دادخانی نے جمعرات کے روز کہا کہ انہیں 95 فی صد توقع کہ یوسف نادرخانی کو، جس نے اس ہفتے اعلیٰ عدالت میں اپنی اپیل دائر کی ہے، رہائی مل جائے گی۔
32 سالہ یوسف نادرخانی ، جنہوں نے 19 سال کی عمر میں عیسایت قبول کی تھی، ایران کے شمالی شہر رشت میں 400 افراد کے ایک گرجا گھر کے پادری ہیں۔
انہیں 2009ء میں گرفتار کیا گیاتھا اور بعد ازاں ایک عدالت نے انہیں اسلامی عقیدہ چھوڑنے کے جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائی تھی۔
موت کی سزا کے خلاف بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھائی گئی ہے اور اس پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے پادری کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور ایرا ن میں انسانی حقوق کی عالمی مہم نے سزا کے اعلان کو ایران کے نظام انصاف کا پست ترین معیار قرار دیا ہے۔
بدھ کے روز امریکہ کے ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بونیر نے ایران پر زور دیاتھا کہ وہ نادر خانی کی جان بخشی کرتے ہوئے اسے غیر مشروط طور پر رہا کرے۔