عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے تناظر میں ایران پر سے پابندیاں ہٹائے جانے کو ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ملک کی تاریخ کا ایک "سنہرا باب" قرار دیا ہے۔
اتوار کو پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب ایران تیل پر انحصار کو کم کرتے ہوئے اپنے اقتصادی مستقبل پر توجہ دے گا۔
ہفتہ کو جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے "آئی اے ای اے" نے کہا تھا کہ ایران جوہری معاہدے کی شرائط پر پورا اتر رہا ہے اور اس بنا پر اس کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
اس کے بعد یورپی یونین اور امریکہ نے ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کا اعلان کیا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بقول ایران کی طرف سے شرائط پوری کیے جانے پر ان کا ملک اپنی جانب سے عائد تعزیرات ختم کر رہا ہے اور پھر ساتھ ہی وائٹ ہاؤس نے ایک انتظامی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اس اقدام کا باضابطہ اعلان کر دیا۔
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ "جوہری معاہدہ ایک ایسا موقع ہے کہ جسے ہمیں ملک کی ترقی، قوم کی بہبود اور خطے میں سلامتی و استحکام کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔"
پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد اب بیرون ممالک کے بینکوں میں ایران کے منجمد اربوں ڈالر کے اثاثے بحال ہو سکیں گے اور بین الاقوامی منڈی میں کاروباری سرگرمیاں شروع ہو سکیں گی۔
صدر روحانی کے بقول یہ ایرانی معیشت کے لیے "اہم موڑ" ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ تاریخی معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز پوری دنیا کے لیے تسکین کا باعث ہے ماسوائے انتہا پسندوں کے۔
"معاہدے پر عملدرآمد سے سب لوگ خوش ہیں، سوائے صیہونیوں، جنگ کی باتیں کرنے والوں اور امریکہ میں موجود انتہا پسندوں کے۔"
ان کا کہنا تھا کہ "دنیا کے ساتھ رابطوں کے لیے ایک نیا دریچہ کھل گیا ہے۔"