ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ مغرب کے ساتھ اپنی ایٹمی پروگرام پر تین سے چھ ماہ میں سمجھوتہ چاہتے ہیں۔
امریکی اخبار 'دی واشنگٹن پوسٹ' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مسٹر روحانی کا کہنا تھا کہ پیش رفت کا صرف یہی راستہ ہے کہ جوہری مذاکرات کو کسی نظام الاوقات کے تحت لایا جائے۔ ان کے بقول یہ مدت جتنی کم ہوگی فریقین کو اس کا اتنا ہی فائدہ ہوگا۔
قبل ازیں نیو یارک میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت میں ایرانی صدر نے دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں کے خلاف ہونے والے ہولوکاسٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا "یہ ایسا نہیں کہ اسے نظر انداز کیا جا سکے"۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی لازم ہے کہ ہولوکاسٹ کے متاثرین دوسروں کو "متاثر" کریں۔ ان کا اشارہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کی طرف تھا۔
امریکہ اور ایران کے عہدیدار اس بات کا عندیہ دے رہے تھے منگل کو نیویارک میں مسٹر روحانی اور صدر براک اباما کا آمنا سامنا ہونے پر دونوں مصافحہ کریں گے۔ لیکن ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوا کیونکہ "یہ درست وقت نہیں تھا اور اب بھی بہت کچھ دائو پر ہے۔"
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ وہ بعد میں صدر اوباما سے ملاقات کی مخالفت نہیں کریں گے لیکن ان کے بقول دونوں ملکوں کو 30 سال سے زائد سرد مہری کے شکار تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے محتاط رہنا پڑے گا۔
امریکی اخبار 'دی واشنگٹن پوسٹ' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مسٹر روحانی کا کہنا تھا کہ پیش رفت کا صرف یہی راستہ ہے کہ جوہری مذاکرات کو کسی نظام الاوقات کے تحت لایا جائے۔ ان کے بقول یہ مدت جتنی کم ہوگی فریقین کو اس کا اتنا ہی فائدہ ہوگا۔
قبل ازیں نیو یارک میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت میں ایرانی صدر نے دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں کے خلاف ہونے والے ہولوکاسٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا "یہ ایسا نہیں کہ اسے نظر انداز کیا جا سکے"۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی لازم ہے کہ ہولوکاسٹ کے متاثرین دوسروں کو "متاثر" کریں۔ ان کا اشارہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کی طرف تھا۔
امریکہ اور ایران کے عہدیدار اس بات کا عندیہ دے رہے تھے منگل کو نیویارک میں مسٹر روحانی اور صدر براک اباما کا آمنا سامنا ہونے پر دونوں مصافحہ کریں گے۔ لیکن ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوا کیونکہ "یہ درست وقت نہیں تھا اور اب بھی بہت کچھ دائو پر ہے۔"
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ وہ بعد میں صدر اوباما سے ملاقات کی مخالفت نہیں کریں گے لیکن ان کے بقول دونوں ملکوں کو 30 سال سے زائد سرد مہری کے شکار تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے محتاط رہنا پڑے گا۔