رسائی کے لنکس

ایران نے مزید فوجی مشیر شام بھیجے ہیں: عہدیدار


شامی فورسز (فائل فوٹو)
شامی فورسز (فائل فوٹو)

جنرل حسین سلامی نے شام میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ لیکن یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ شام کی خانہ جنگی میں ایرانی مداخلت سے اس کا مزید جانی نقصان بھی ہو سکتا ہے۔

شام میں عسکریت پسندوں کے خلاف صدر بشارالاسد کی مدد کے لیے ایران نے مزید فوجی مشیر بھیجے ہیں۔

ایران کے پاسداران انقلاب کے نائب سربراہ جنرل حسین سلامی نے منگل کو سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی فورسز رضاکاروں کو بھی شام میں باغیوں کے خلاف صدر اسد کی مدد کے لیے متحرک کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان باغیوں میں شام میں برسرپیکار مغرب کے حمایت یافتہ باغی بھی شامل ہیں یا نہیں۔

انھوں نے شام بھیجے گئے مشیروں کی تعداد کے بارے میں بھی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔

ایران اور روس صدر بشارالاسد کے قریبی اتحادی ہیں اور وہ اسد حکومت کو فوجی اور سیاسی حمایت فراہم کرتے رہے ہیں۔

تاہم تہران شام میں اپنے لڑاکا فوجیوں کی موجودگی کی اطلاعات کو مسترد کرتا ہے۔ لیکن گزشتہ ماہ ہی ایران کے ایک فوجی جنرل کی شام میں داعش کے حملے کی خبر آئی تھی جس کے بعد بھی متعدد ایرانی اہلکاروں کے ہلاکت کا بتایا جا چکا ہے۔

جنرل حسین سلامی نے شام میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ لیکن یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ شام کی خانہ جنگی میں ایرانی مداخلت سے اس کا مزید جانی نقصان بھی ہو سکتا ہے۔

شام میں گزشتہ چار سال سے زائد عرصے سے بشارالاسد کے خلاف باغیوں نے مسلح کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جب کہ شدت پسند گروپ داعش نے بھی اس کے ایک وسیع علاقے پر قبضہ کر رکے وہاں خلافت کا اعلان کر رکھا ہے۔

امریکہ کے زیر قیادت اتحادی ممالک نے گزشتہ سال ستمبر سے شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں بھی شروع کر رکھی ہیں۔

XS
SM
MD
LG