رسائی کے لنکس

وعدوں پر عمل نہ ہوا تو یورینیم کی افزودگی شروع کر دیں گے، ایران


ایران کے صدر حسن روحانی (فائل فوٹو)
ایران کے صدر حسن روحانی (فائل فوٹو)

ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی طاقتوں نے اس کے ساتھ 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی پاسداری نہ کی تو وہ یورینیم کی اعلیٰ سطح پر افزودگی دوبارہ شروع کر دے گا۔

ایران کی حکومت نے یہ دھمکی امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے سے الگ ہونے اور ایران پر اقتصادی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے تناظر میں دی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے گزشتہ سال جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد ایران کے تیل کی برآمدات پر دوبارہ پابندیاں نافذ کر دی ہیں جن پر ایران کی حکومت سخت برہم ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی امریکی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایران سے تیل کی خریداری پر بعض ملکوں کو دیا جانے والا استثنیٰ واپس لے رہی ہے جس سے ایران کے تیل کی صنعت مزید متاثر ہو گی۔

امریکی حکومت کے اس اقدام کے بعد ایرانی حکام نے خبردار کیا تھا کہ اگر جوہری معاہدے میں شریک باقی ملکوں نے امریکی اقدامات غیر موثر کرنے کے لیے کردار ادا نہ کیا تو ایران بھی معاہدے کی بعض شقوں پر عمل درآمد روک دے گا۔

بدھ کو ٹی وی پر نشر کیے جانے والے اپنے ایک خطاب میں ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ کے علاوہ ایران کے ساتھ جن پانچ عالمی طاقتوں نے جوہری معاہدہ کیا تھا، انہیں ایران کے آئل اور بینکنگ سیکٹر کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ان پانچوں ملکوں، چین، روس، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے پاس ایران کے ساتھ اپنے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے 60 روز کا وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس عرصے میں یہ پانچوں ملک امریکی دباؤ کا مقابلہ نہ کر سکے اور انہوں نے معاہدے کے تحت ایران کو دی گئی رعایتوں کا تحفظ نہ کیا تو ایران بھی یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دے گا۔

واضح رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت ایران ایک مخصوص حد تک یورینیم افزودہ کر سکتا ہے اور اس سے زیادہ سطح کی افزودگی کے لیے وہ اپنی یورینیم دیگر ملکوں کو دینے کا پابند ہے۔

لیکن بدھ کو اپنے خطاب میں حسن روحانی نے یہ اعلان بھی کیا کہ ایران اب مزید اپنی افزودہ یورینیم اور بھاری پانی دیگر ملکوں کو نہیں دے گا۔

صدر روحانی نے خبردار کیا کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ دوبارہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے لے جایا گیا تو ایران اس پر سخت ردِ عمل دے گا۔

لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اپنے جوہری پروگرام پر مزید مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران حکومت نے امریکہ کے علاوہ معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر پانچوں ملکوں کے تہران میں تعینات سفیروں کو مطلع کر دیا ہے کہ اگر انہوں نے معاہدے کا تحفظ نہ کیا تو ایران بھی معاہدے کی بعض شقوں پر عمل درآمد روک دے گا۔

ایرانی صدر کا یہ بیان امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر سامنے آیا ہے۔

گزشتہ روز ہی معاہدے پر دستخط کرنے والے ملکوں میں شامل فرانس نے خبردار کیا تھا کہ ایران معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھے ورنہ یورپ اور دیگر طاقتیں اس پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے پر مجبور ہوں گی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے تیل کی برآمدات پر عائد کی جانے والی امریکی پابندیوں سے ایرانی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ معاہدے پر دستخط کرنے والے پانچ دیگر ملکوں کی جانب سے ایران کو دی جانے والی رعایتیں بھی امریکی پابندیوں کا اثر زائل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG