ایران نے کہا کہ ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت چاہیں تو وہ کشمیر کے مسئلے پر اسلام آباد اور دہلی کے درمیان ثالثی کے لئے تیار ہے۔
یہ بات اسلام آباد میں تعینات ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی سے ایک انٹرویو میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کسی تنازع یا کشیدگی سے ناصرف دونوں ملکوں کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوگی بلکہ خطے کے دوسری ملکوں کی معیشت پر اس کی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ان کے بقول باہمی تنازعات اور کشیدگی کے مضمرات ناصرف دونوں ملکوں کے لئے ہوں گے بلکہ خطے کے دیگر ممالک بھی ان سے متاثر ہوں گے۔
کشمیر شروع ہی سے دونوں ہمسایہ جوہری ملکوں کے درمیان متنازع چلا آ رہا ہے جس کا ایک حصہ پاکستان اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے۔ بھارت پورے علاقے پر اپنے حق ملکیت کا دعویدار ہے جب کہ پاکستان کا موقف ہے کہ اس علاقے کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق یہاں کے عوام کے پاس ہے۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی دفعہ نہیں کہ کسی ملک نے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی ہو۔
" ایران نے پہلے ایک دفعہ یہ بات کی تھی اور دیگر (ملک) بھی ثالثی کی پیش کش کر چکے ہیں۔۔۔ لیکن ثالثی اس لئے نہیں ہو پاتی کہ بھارت کی حکومت ثالثی کے حق میں نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم نے تنازعات کو دو طرفہ بنیادوں پر ہی حل کرنا لیکن وہ (بھارت) دو طرفہ بات چیت نہییں کرتا اور ثالثی کے حق میں بھی نہیں ہیں۔ اس کا مطلب کہ (وہ) کشمیر کی موجود صورت حال کو ہی برقرار رکھنا چاہتا ہے، لحاظہ یہ پیشکش اس لئے موثر نہیں ہو سکے گی۔"
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تنازعات نہایت پیچیدہ ہیں اور ان کے بقول پاکستان اور بھارت کے درمیان اس بات پر ابھی اتفاق نہیں کہ کوئی تیسرا فریق ان کے مابین ثالثی کر سکے۔
نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں بین الاقوامی امور کے پروفیسر سوران سنگھ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔" پاکستان کہتا ہے کہ کشمیر سب سے اہم مسئلہ ہے اس پر پہلے بات ہونی چاہیے بھارت کہتا ہے کہ دہشت گردی کے معاملے پر بات پہلے ہونی چاہیے ۔ ابھی تک یہ سوچ نہیں بنی ہے کہ پہلے کس مسئلے پر بات ہونی چاہیے۔ اور یہ سوچ کر کے کہ تیسرے ملک کی مداخلت یا ثالثی سے وہ مسئلے حل ہو جائیں گے میرا نہیں خیال ایسا ممکن ہے۔"
واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال سے پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات نہایت کشیدہ چلے آرہے ہیں۔ امریکہ اور دیگر کئی ملک پاکستان اور بھارت پر زور دیتے آ رہے ہیں کہ وہ دو طرفہ کشیدگی کو کم کرنے کے لئے مذاکرات کی راہ اختیار کریں۔