واشنگٹن —
ایران کے نائب وزیر ِ خارجہ نے عالمی طاقتوں کی جانب سے جوہری مواد کی ایران سے باہر منتقلی کے مطالبے کو رد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تہران اپنا جوہری مواد ملک سے باہر نہیں منتقل کرے گا۔ یہ امر ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی طاقتیں اور ایران جوہری تنازعے پر مذاکرات بحال کرنے کی تیاریوں میں ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل پر اتوار کو نشر ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کے ڈپٹی وزیر ِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران سے جوہری مواد کی منتقلی ’سرخ لکیر‘ کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل ممبران کے علاوہ جرمنی اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے منگل سے جینیوا میں مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔
ایران میں صدر حسن روحانی کے بر سر ِ اقتدار آنے کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے یہ پہلے باضابطہ مذاکرات ہوں گے۔ حسن روحانی رواں برس اگست کے مہینے میں بر سر ِ اقتدار آئے تھے، جنہوں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ ایران پر عائد مغربی پابندیوں کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں بروئے کار لائیں گے۔
اس سے قبل ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد نے اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی جانب سے ان مطالبات کو رد کر دیا تھا جس میں ایران سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کا پروگرام ترک کرے۔ مغربی طاقتوں کو یقین ہے کہ یہ پروگرام جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف ایران کا کہنا ہے کہ اسکا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل پر اتوار کو نشر ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کے ڈپٹی وزیر ِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران سے جوہری مواد کی منتقلی ’سرخ لکیر‘ کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل ممبران کے علاوہ جرمنی اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے منگل سے جینیوا میں مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔
ایران میں صدر حسن روحانی کے بر سر ِ اقتدار آنے کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے یہ پہلے باضابطہ مذاکرات ہوں گے۔ حسن روحانی رواں برس اگست کے مہینے میں بر سر ِ اقتدار آئے تھے، جنہوں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ ایران پر عائد مغربی پابندیوں کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں بروئے کار لائیں گے۔
اس سے قبل ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد نے اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی جانب سے ان مطالبات کو رد کر دیا تھا جس میں ایران سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کا پروگرام ترک کرے۔ مغربی طاقتوں کو یقین ہے کہ یہ پروگرام جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف ایران کا کہنا ہے کہ اسکا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔