واشنگٹن —
ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور جاری ہے، جن کا مقصد ایران کے نیوکلئیر پروگرام پر معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔
اس سلسلے میں، بدھ کے روز ویانا میں دونوں فریقوں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں معاہدے کے لیے مسودے کی تیاری کے حوالے سے پلان تیار کیا گیا۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کی تفصیلات طے کرنے کی ڈیڈلائن 20 جولائی ہے۔
حتمی معاہدے کو گذشتہ برس نومبر میں ہونے والے عارضی معاہدے کو مد نظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جائے گا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایران اپنے جوہری عزائم ترک کر دے گا، جس کے بدلے، ایران پر عائد مغربی پابندیاں عارضی طور پر ختم کی جائیں گی۔
ایران کی کوشش ہوگی کہ حتمی معاہدے میں ایران پر عائد وہ تمام مغربی پابندیاں ختم کی جائیں جو ایران کے جوہری پروگرام کو ہدف رکھ کر عائد کی گئی تھیں۔
دوسری جانب، چھ عالمی طاقتیں جن میں امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی شامل ہیں، کوشش ہوگی کہ ایران اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنائے گا۔
ایران کا ہمیشہ یہ موٴقف رہا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
اس سلسلے میں، بدھ کے روز ویانا میں دونوں فریقوں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں معاہدے کے لیے مسودے کی تیاری کے حوالے سے پلان تیار کیا گیا۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کی تفصیلات طے کرنے کی ڈیڈلائن 20 جولائی ہے۔
حتمی معاہدے کو گذشتہ برس نومبر میں ہونے والے عارضی معاہدے کو مد نظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جائے گا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایران اپنے جوہری عزائم ترک کر دے گا، جس کے بدلے، ایران پر عائد مغربی پابندیاں عارضی طور پر ختم کی جائیں گی۔
ایران کی کوشش ہوگی کہ حتمی معاہدے میں ایران پر عائد وہ تمام مغربی پابندیاں ختم کی جائیں جو ایران کے جوہری پروگرام کو ہدف رکھ کر عائد کی گئی تھیں۔
دوسری جانب، چھ عالمی طاقتیں جن میں امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی شامل ہیں، کوشش ہوگی کہ ایران اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنائے گا۔
ایران کا ہمیشہ یہ موٴقف رہا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔