ایران اور دنیا کی چھ بڑی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر جنیوا میں جاری مذاکرات جمعہ کو اپنے تیسرے روز میں داخل ہو رہے ہیں۔
ان مذاکرات میں شامل مصالحت کاروں کی کوشش ہے کہ ایسے عبوری معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے جس کے تحت تہران کو بین الاقوامی تعزیرات میں نرمی کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنا ہو گا۔
طرفین نے جمعرات کو اجلاس کے بعد مذاکراتی عمل میں پیش رفت کی نشاندہی کی تھی، مگر اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ قابلِ ذکر اختلافات بدستور موجود ہیں۔
ان اختلافات میں شامل ایک اہم جز یہ بھی ہے کہ تہران کو کس سطح تک یورینیم کی افژودگی کی اجازت ہوگی اور یہ کہ تعزیرات میں کتنی نرمی کی جائے گی۔
اس وقت مجوزہ معاہدے کے پہلے مرحلے پر بات چیت ہو رہی ہے جس کا مقصد اعتماد سازی ہے، جب کہ اس دوران طرفین مزید مربوط معاہدے پر اتفاق کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے جس کے تحت ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کے بارے میں مغربی دنیا کے تحفظات میں کمی لائی جا سکے۔
ایران کے معاون وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو کہا کہ اُن کا ملک یورینیم کی افژودگی کو مکمل طور پر معطل کرنے پر رضامند نہیں ہوگا۔ افژودگی کے اس عمل کے دوران ایسے اجزاء تیار ہوتے ہیں جنھیں جوہری ہتھیاروں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن ان کا استعمال جوہری توانائی کی پیداوار بھی کی جا سکتی ہے۔
تہران اس بات کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کا خواہشمند ہے۔ اس نے جوہری پروگرام میں شامل بعض سرگرمیوں کو معطل کرنے کی پیشکش کی ہے اور مغربی تعزیرات میں نرمی کے بدلے اس پروگرام کے زیادہ مربوط انداز میں معائنے کی اجازت پر اتفاق کیا ہے۔
ان مذاکرات میں شامل مصالحت کاروں کی کوشش ہے کہ ایسے عبوری معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے جس کے تحت تہران کو بین الاقوامی تعزیرات میں نرمی کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنا ہو گا۔
طرفین نے جمعرات کو اجلاس کے بعد مذاکراتی عمل میں پیش رفت کی نشاندہی کی تھی، مگر اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ قابلِ ذکر اختلافات بدستور موجود ہیں۔
ان اختلافات میں شامل ایک اہم جز یہ بھی ہے کہ تہران کو کس سطح تک یورینیم کی افژودگی کی اجازت ہوگی اور یہ کہ تعزیرات میں کتنی نرمی کی جائے گی۔
اس وقت مجوزہ معاہدے کے پہلے مرحلے پر بات چیت ہو رہی ہے جس کا مقصد اعتماد سازی ہے، جب کہ اس دوران طرفین مزید مربوط معاہدے پر اتفاق کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے جس کے تحت ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کے بارے میں مغربی دنیا کے تحفظات میں کمی لائی جا سکے۔
ایران کے معاون وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو کہا کہ اُن کا ملک یورینیم کی افژودگی کو مکمل طور پر معطل کرنے پر رضامند نہیں ہوگا۔ افژودگی کے اس عمل کے دوران ایسے اجزاء تیار ہوتے ہیں جنھیں جوہری ہتھیاروں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن ان کا استعمال جوہری توانائی کی پیداوار بھی کی جا سکتی ہے۔
تہران اس بات کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کا خواہشمند ہے۔ اس نے جوہری پروگرام میں شامل بعض سرگرمیوں کو معطل کرنے کی پیشکش کی ہے اور مغربی تعزیرات میں نرمی کے بدلے اس پروگرام کے زیادہ مربوط انداز میں معائنے کی اجازت پر اتفاق کیا ہے۔