امریکہ کے اعلیٰ ترین فوجی عہدیدار جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہا ہے کہ وہ عراق سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد عرب ملک کے مستقبل کے حوالے سے فکر مند ہیں۔
تاہم چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ اپنی تشویش کے باوجود وہ امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے عراق سے امریکی افواج کو واپس بلانے کے فیصلے سے متفق ہیں۔
جنرل ڈیمپسی نے یہ بیان منگل کو امریکی سینیٹ کی 'آرمڈ سروسز کمیٹی' کے سامنے بیانِ حلفی دیتے ہوئے دیا جس کے سامنے امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا بھی پیش ہوئے۔
اپنے بیان میں پنیٹا کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ عراق خود کو درپیش تمام چیلنجز – بشمول انتہا پسندوں کے حملوں، سیاسی گروہوں کی باہمی چپقلش اور بیرونی دفاعی خطرات– سے نبٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر اوباما نے عراقی وزیرِاعظم نوری المالکی کے ساتھ مذاکرات کے بعد گزشتہ مہینے اعلان کیا تھا کہ رواں برس کے اختتام تک عراق میں تعینات تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلالیا جائے گا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کے انخلا کے فیصلے پر ان کے اور عراقی وزیرِاعظم کے درمیان مکمل اتفاقِ رائے ہے۔ تاہم مذکورہ اعلان سے قبل امریکی افواج کے عراق میں قیام کی مدت میں توسیع کیے جانے کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا تھا۔
دونوں ممالک نے عراق سے امریکی افواج کے انخلا کے لیے 2008ء میں اتفاقِ رائے سے 31 دسمبر 2011ء کی ڈیڈلائن مقرر کی تھی۔