اتوار کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایک عراقی فوجی اڈے پرشدت پسندوں کے ایک منظم خودکش حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور20 سے زائد زخمی ہو گئے ۔
عراقی پولیس کے مطابق ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی اڈے کے داخلی گیٹ سے ٹکرا دی جس کے کچھ دیر بعد مسلح شدت پسندوں نے شدید فائرنگ کی آڑ میں اڈے کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ کچھ حملہ آوروں نے بارودی مواد سے بھری جیکٹیں بھی پہن رکھیں تھیں جن میں سے تیں نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا۔
تاہم فوج کی بھرپور جوابی کارروائی کے نتیجے میں وہ ناکام رہے۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں پانچ عراقی فوجی بتائے جاتے ہیں۔
بعض اطلاعات کے مطابق حملے کے بعد علاقے میں تقریباً آدھ گھنٹے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ فائرنگ فوج کی جانب سے شہریوں کو جائے وقوعہ سے دور رکھنے کے لیے کی گئی کیوں کہ یہاں عسکریت پسندوں کی طرف سے دوسرا حملہ کیے جانے کا خطرہ تھا۔
دو ہفتے قبل بھی اسی فوجی اڈے پر ایک طاقتور خودکش کار بم حملہ کیا گیا تھا جس میں فوج میں بھرتی ہونے کے خواہشمند افراد سمیت لگ بھگ ساٹھ افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو گئے تھے ۔
بغداد میں مہلک حملوں کے خدشے کے پیش نظر گذشتہ چند روز سے سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ عموماً سکیورٹی فورسز پر کیے جانے والے ان پر تشدد حملوں میں ایک ایسے وقت تیزی آئی ہے جب عراق سے امریکہ کے لڑاکا فوجی دستوں کے انخلا کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اور عراقی فورسز اب ملک میں سکیورٹی کے لئے ذمہ دار ہیں۔