رسائی کے لنکس

امریکی انخلاء کے بعد عراق کو درپیش مسائل


امریکی انخلاء کے بعد عراق کو درپیش مسائل
امریکی انخلاء کے بعد عراق کو درپیش مسائل

عراق سے امریکی افواج کی وطن واپسی کی بعد ملک کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔ جن میں ایک بڑا چیلنج ہے وہاں کا انفراسٹرکچر جسے جنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں سے خاصا نقصان پہنچ چکاہے۔ اگرچہ گذر جانے والے عرصے میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر بھاری رقوم صرف کی گئی تھیں ، لیکن بہت سے عراقیوں کا خیال ہے کہ ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔

عراق کے دارالحکومت بغداد میں ٹریفک کا بہت شور ہے۔ اور سال ہا سال کے انتشار کے باوجودوہاں نئے ریسٹورانٹس اور دوکانیں کھل رہی ہیں۔ مگر باقی ملک کی طرح دارالحکومت بھی شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے۔

خاردار تاریں اور کنکریٹ کی دیواریں اب ماضی کا حصہ بنتی جا رہی ہیں مگر تقریباً نو سال کی جنگ اور عالمی پابندیوں کی وجہ سے بیشتر عراقیوں کو بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں۔ بجلی ہمیشہ ہی کم ہوتی ہے اور لوڈ شیڈنگ عام ہے ۔ایک مچھلی بیچنے والے کا کہنا ہے کہ زندگی مشکل ہے۔ سیکیورٹی پہلے سے بہتر ہے مگر پانی اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بہت پریشانی ہے۔

طبی سہولتوں کی کمی ہے اور بغداد کا سب سے اچھا غازی الحریری اسپتال بھی اس سے متاثر ہے۔وہاں کے ایک مریض کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مرض کی وجہ سے کم اور ادویات کی قلت کے باعث زیادہ مشکل میں ہے۔

لیکن ڈاکٹر احمد صالح کہتے ہیں کہ پانچ سال پہلے کے مقابلے میں حالات کافی بہتر ہو گئے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ پچھلے دوسالکے دوران حملوں میں کمی سے صورتحال ڈرامائی طور پر بہتر ہوئی ہے۔ اب ہمیں روزانہ ٹریفک کے حادثات کی خبریں ہی ملتی ہیں۔ ہمارے پاس اب بھی گولیوں اور میزائلوں سے زخمی ہونے والے افرادآتے ہیں مگر 2005ء اور 2006ء کے مقابلے میں ان کی تعداد بہت کم ہے۔

امن وامان کی صورت حال میں بہتری آنے کے بعد اب طبی شعبے کو ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہے۔

مگر کچھ عراقی بنیادی سہولٹوں کے فقدان کا ذمے دار حکومت کو ٹھہراتے ہیں۔ ایک شہری کا کہناہے کہ ملک میں کوئی تعمیر نو نہیں ہو رہی اور مجھے اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے کچھ نظر نہیں آرہا ۔

کچھ تعمیرات نظر تو آتی ہیں مگر ملک میں اربوں ڈالر کی بیرونی امداد کے بعداب بھی عراقی اس سے کچھ زیادہ دیکھنے کی توقع کررہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG